25. پھر اُس نے شاگردوں سے پوچھا، ”تمہارا ایمان کہاں ہے؟“اُن پر خوف طاری ہو گیا اور وہ سخت حیران ہو کر آپس میں کہنے لگے، ”آخر یہ کون ہے؟ وہ ہَوا اور پانی کو بھی حکم دیتا ہے، اور وہ اُس کی مانتے ہیں۔“
26. پھر وہ سفر جاری رکھتے ہوئے گراسا کے علاقے کے کنارے پر پہنچے جو جھیل کے پار گلیل کے مقابل ہے۔
27. جب عیسیٰ کشتی سے اُترا تو شہر کا ایک آدمی عیسیٰ کو ملا جو بدروحوں کی گرفت میں تھا۔ وہ کافی دیر سے کپڑے پہنے بغیر چلتا پھرتا تھا اور اپنے گھر کے بجائے قبروں میں رہتا تھا۔
28. عیسیٰ کو دیکھ کر وہ چلّایا اور اُس کے سامنے گر گیا۔ اونچی آواز سے اُس نے کہا، ”عیسیٰ اللہ تعالیٰ کے فرزند، میرا آپ کے ساتھ کیا واسطہ ہے؟ مَیں منت کرتا ہوں، مجھے عذاب میں نہ ڈالیں۔“
29. کیونکہ عیسیٰ نے ناپاک روح کو حکم دیا تھا، ”آدمی میں سے نکل جا!“ اِس بدروح نے بڑی دیر سے اُس پر قبضہ کیا ہوا تھا، اِس لئے لوگوں نے اُس کے ہاتھ پاؤں زنجیروں سے باندھ کر اُس کی پہرا داری کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن بےفائدہ۔ وہ زنجیروں کو توڑ ڈالتا اور بدروح اُسے ویران علاقوں میں بھگائے پھرتی تھی۔
30. عیسیٰ نے اُس سے پوچھا، ”تیرا نام کیا ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”لشکر۔“ اِس نام کی وجہ یہ تھی کہ اُس میں بہت سی بدروحیں گھسی ہوئی تھیں۔
31. اب یہ منت کرنے لگیں، ”ہمیں اتھاہ گڑھے میں جانے کو نہ کہیں۔“
32. اُس وقت قریب کی پہاڑی پر سؤروں کا بڑا غول چر رہا تھا۔ بدروحوں نے عیسیٰ سے التماس کی، ”ہمیں اُن سؤروں میں داخل ہونے دیں۔“ اُس نے اجازت دے دی۔
33. چنانچہ وہ اُس آدمی میں سے نکل کر سؤروں میں جا گھسیں۔ اِس پر پورے غول کے سؤر بھاگ بھاگ کر پہاڑی کی ڈھلان پر سے اُترے اور جھیل میں جھپٹ کر ڈوب مرے۔
34. یہ دیکھ کر سؤروں کے گلہ بان بھاگ گئے۔ اُنہوں نے شہر اور دیہات میں اِس بات کا چرچا کیا
35. تو لوگ یہ معلوم کرنے کے لئے کہ کیا ہوا ہے اپنی جگہوں سے نکل کر عیسیٰ کے پاس آئے۔ اُس کے پاس پہنچے تو وہ آدمی ملا جس سے بدروحیں نکل گئی تھیں۔ اب وہ کپڑے پہنے عیسیٰ کے پاؤں میں بیٹھا تھا اور اُس کی ذہنی حالت ٹھیک تھی۔ یہ دیکھ کر وہ ڈر گئے۔
36. جنہوں نے سب کچھ دیکھا تھا اُنہوں نے لوگوں کو بتایا کہ اِس بدروح گرفتہ آدمی کو کس طرح رِہائی ملی ہے۔