2. پھر اُسے دو کشتیاں نظر آئیں جو جھیل کے کنارے لگی تھیں۔ مچھیرے اُن میں سے اُتر چکے تھے اور اب اپنے جالوں کو دھو رہے تھے۔
3. عیسیٰ ایک کشتی پر سوار ہوا۔ اُس نے کشتی کے مالک شمعون سے درخواست کی کہ وہ کشتی کو کنارے سے تھوڑا سا دُور لے چلے۔ پھر وہ کشتی میں بیٹھا اور ہجوم کو تعلیم دینے لگا۔
4. تعلیم دینے کے اختتام پر اُس نے شمعون سے کہا، ”اب کشتی کو وہاں لے جا جہاں پانی گہرا ہے اور اپنے جالوں کو مچھلیاں پکڑنے کے لئے ڈال دو۔“
5. لیکن شمعون نے اعتراض کیا، ”اُستاد، ہم نے تو پوری رات بڑی کوشش کی، لیکن ایک بھی نہ پکڑی۔ تاہم آپ کے کہنے پر مَیں جالوں کو دوبارہ ڈالوں گا۔“
6. یہ کہہ کر اُنہوں نے گہرے پانی میں جا کر اپنے جال ڈال دیئے۔ اور واقعی، مچھلیوں کا اِتنا بڑا غول جالوں میں پھنس گیا کہ وہ پھٹنے لگے۔
7. یہ دیکھ کر اُنہوں نے اپنے ساتھیوں کو اشارہ کر کے بُلایا تاکہ وہ دوسری کشتی میں آ کر اُن کی مدد کریں۔ وہ آئے اور سب نے مل کر دونوں کشتیوں کو اِتنی مچھلیوں سے بھر دیا کہ آخرکار دونوں ڈوبنے کے خطرے میں تھیں۔
8. جب شمعون پطرس نے یہ سب کچھ دیکھا تو اُس نے عیسیٰ کے سامنے منہ کے بل گر کر کہا، ”خداوند، مجھ سے دُور چلے جائیں۔ مَیں تو گناہ گار ہوں۔“
9. کیونکہ وہ اور اُس کے ساتھی اِتنی مچھلیاں پکڑنے کی وجہ سے سخت حیران تھے۔
10. اور زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحنا کی حالت بھی یہی تھی جو شمعون کے ساتھ مل کر کام کرتے تھے۔لیکن عیسیٰ نے شمعون سے کہا، ”مت ڈر۔ اب سے تُو آدمیوں کو پکڑا کرے گا۔“
11. وہ اپنی کشتیوں کو کنارے پر لے آئے اور سب کچھ چھوڑ کر عیسیٰ کے پیچھے ہو لئے۔
12. ایک دن عیسیٰ کسی شہر میں سے گزر رہا تھا کہ وہاں ایک مریض ملا جس کا پورا جسم کوڑھ سے متاثر تھا۔ جب اُس نے عیسیٰ کو دیکھا تو وہ منہ کے بل گر پڑا اور التجا کی، ”اے خداوند، اگر آپ چاہیں تو مجھے پاک صاف کر سکتے ہیں۔“
13. عیسیٰ نے اپنا ہاتھ بڑھا کر اُسے چھوا اور کہا، ”مَیں چاہتا ہوں، پاک صاف ہو جا۔“ اِس پر بیماری فوراً دُور ہو گئی۔