7. جب بہت سے لوگ یحییٰ کے پاس آئے تاکہ اُس سے بپتسمہ لیں تو اُس نے اُن سے کہا، ”اے زہریلے سانپ کے بچو! کس نے تم کو آنے والے غضب سے بچنے کی ہدایت کی؟
8. اپنی زندگی سے ظاہر کرو کہ تم نے واقعی توبہ کی ہے۔ یہ خیال مت کرو کہ ہم تو بچ جائیں گے کیونکہ ابراہیم ہمارا باپ ہے۔ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اللہ اِن پتھروں سے بھی ابراہیم کے لئے اولاد پیدا کر سکتا ہے۔
9. اب تو عدالت کی کلہاڑی درختوں کی جڑوں پر رکھی ہوئی ہے۔ ہر درخت جو اچھا پھل نہ لائے کاٹا اور آگ میں جھونکا جائے گا۔“
10. لوگوں نے اُس سے پوچھا، ”پھر ہم کیا کریں؟“
11. اُس نے جواب دیا، ”جس کے پاس دو کُرتے ہیں وہ ایک اُس کو دے دے جس کے پاس کچھ نہ ہو۔ اور جس کے پاس کھانا ہے وہ اُسے کھلا دے جس کے پاس کچھ نہ ہو۔“
12. ٹیکس لینے والے بھی بپتسمہ لینے کے لئے آئے تو اُنہوں نے پوچھا، ”اُستاد، ہم کیا کریں؟“
13. اُس نے جواب دیا، ”صرف اُتنے ٹیکس لینا جتنے حکومت نے مقرر کئے ہیں۔“
14. کچھ فوجیوں نے پوچھا، ”ہمیں کیا کرنا چاہئے؟“اُس نے جواب دیا، ”کسی سے جبراً یا غلط الزام لگا کر پیسے نہ لینا بلکہ اپنی جائز آمدنی پر اکتفا کرنا۔“
15. لوگوں کی توقعات بہت بڑھ گئیں۔ وہ اپنے دلوں میں سوچنے لگے کہ کیا یہ مسیح تو نہیں ہے؟
16. اِس پر یحییٰ اُن سب سے مخاطب ہو کر کہنے لگا، ”مَیں تو تمہیں پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں، لیکن ایک آنے والا ہے جو مجھ سے بڑا ہے۔ مَیں اُس کے جوتوں کے تسمے کھولنے کے بھی لائق نہیں۔ وہ تمہیں روح القدس اور آگ سے بپتسمہ دے گا۔