55. لوگ صحن میں آگ جلا کر اُس کے ارد گرد بیٹھ گئے۔ پطرس بھی اُن کے درمیان بیٹھ گیا۔
56. کسی نوکرانی نے اُسے وہاں آگ کے پاس بیٹھے ہوئے دیکھا۔ اُس نے اُسے گھور کر کہا، ”یہ بھی اُس کے ساتھ تھا۔“
57. لیکن اُس نے انکار کیا، ”خاتون، مَیں اُسے نہیں جانتا۔“
58. تھوڑی دیر کے بعد کسی آدمی نے اُسے دیکھا اور کہا، ”تم بھی اُن میں سے ہو۔“لیکن پطرس نے جواب دیا، ”نہیں بھئی! مَیں نہیں ہوں۔“
59. تقریباً ایک گھنٹا گزر گیا تو کسی اَور نے اصرار کر کے کہا، ”یہ آدمی یقیناً اُس کے ساتھ تھا، کیونکہ یہ بھی گلیل کا رہنے والا ہے۔“
60. لیکن پطرس نے جواب دیا، ”یار، مَیں نہیں جانتا کہ تم کیا کہہ رہے ہو!“وہ ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ اچانک مرغ کی بانگ سنائی دی۔
61. خداوند نے مُڑ کر پطرس پر نظر ڈالی۔ پھر پطرس کو خداوند کی وہ بات یاد آئی جو اُس نے اُس سے کہی تھی کہ ”کل صبح مرغ کے بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“
62. پطرس وہاں سے نکل کر ٹوٹے دل سے خوب رویا۔
63. پہرے دار عیسیٰ کا مذاق اُڑانے اور اُس کی پٹائی کرنے لگے۔
64. اُنہوں نے اُس کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر پوچھا، ”نبوّت کر کہ کس نے تجھے مارا؟“
65. اِس طرح کی اَور بہت سی باتوں سے وہ اُس کی بےعزتی کرتے رہے۔
66. جب دن چڑھا تو راہنما اماموں اور شریعت کے علما پر مشتمل قوم کی مجلس نے جمع ہو کر اُسے یہودی عدالتِ عالیہ میں پیش کیا۔