24. لوگ اُنہیں تلوار سے قتل کریں گے اور قید کر کے تمام غیریہودی ممالک میں لے جائیں گے۔ غیریہودی یروشلم کو پاؤں تلے کچل ڈالیں گے۔ یہ سلسلہ اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک غیریہودیوں کا دور پورا نہ ہو جائے۔
25. سورج، چاند اور ستاروں میں عجیب و غریب نشان ظاہر ہوں گے۔ قومیں سمندر کے شور اور ٹھاٹھیں مارنے سے حیران و پریشان ہوں گی۔
26. لوگ اِس اندیشے سے کہ کیا کیا مصیبت دنیا پر آئے گی اِس قدر خوف کھائیں گے کہ اُن کی جان میں جان نہ رہے گی، کیونکہ آسمان کی قوتیں ہلائی جائیں گی۔
27. اور پھر وہ ابنِ آدم کو بڑی قدرت اور جلال کے ساتھ بادل میں آتے ہوئے دیکھیں گے۔
28. چنانچہ جب یہ کچھ پیش آنے لگے تو سیدھے کھڑے ہو کر اپنی نظر اُٹھاؤ، کیونکہ تمہاری نجات نزدیک ہو گی۔“
29. اِس سلسلے میں عیسیٰ نے اُنہیں ایک تمثیل سنائی۔ ”انجیر کے درخت اور باقی درختوں پر غور کرو۔
30. جوں ہی کونپلیں نکلنے لگتی ہیں تم جان لیتے ہو کہ گرمیوں کا موسم نزدیک ہے۔
31. اِسی طرح جب تم یہ واقعات دیکھو گے تو جان لو گے کہ اللہ کی بادشاہی قریب ہی ہے۔