22. لیکن اگر کوئی زیادہ طاقت ور شخص حملہ کر کے اُس پر غالب آئے تو وہ اُس کے اسلحہ پر قبضہ کرے گا جس پر اُس کا بھروسا تھا، اور لُوٹا ہوا مال اپنے لوگوں میں تقسیم کر دے گا۔
23. جو میرے ساتھ نہیں وہ میرے خلاف ہے اور جو میرے ساتھ جمع نہیں کرتا وہ بکھیرتا ہے۔
24. جب کوئی بدروح کسی شخص میں سے نکلتی ہے تو وہ ویران علاقوں میں سے گزرتی ہوئی آرام کی جگہ تلاش کرتی ہے۔ لیکن جب اُسے کوئی ایسا مقام نہیں ملتا تو وہ کہتی ہے، ’مَیں اپنے اُس گھر میں واپس چلی جاؤں گی جس میں سے نکلی تھی۔‘
25. وہ واپس آ کر دیکھتی ہے کہ کسی نے جھاڑو دے کر سب کچھ سلیقے سے رکھ دیا ہے۔
26. پھر وہ جا کر سات اَور بدروحیں ڈھونڈ لاتی ہے جو اُس سے بدتر ہوتی ہیں، اور وہ سب اُس شخص میں گھس کر رہنے لگتی ہیں۔ چنانچہ اب اُس آدمی کی حالت پہلے کی نسبت زیادہ بُری ہو جاتی ہے۔“
27. عیسیٰ ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ ایک عورت نے اونچی آواز سے کہا، ”آپ کی ماں مبارک ہے جس نے آپ کو جنم دیا اور آپ کو دودھ پلایا۔“
28. لیکن عیسیٰ نے جواب دیا، ”بات یہ نہیں ہے۔ حقیقت میں وہ مبارک ہیں جو اللہ کا کلام سن کر اُس پر عمل کرتے ہیں۔“
29. سننے والوں کی تعداد بہت بڑھ گئی تو وہ کہنے لگا، ”یہ نسل شریر ہے، کیونکہ یہ مجھ سے الٰہی نشان کا تقاضا کرتی ہے۔ لیکن اِسے کوئی بھی الٰہی نشان پیش نہیں کیا جائے گا سوائے یونس کے نشان کے۔
30. کیونکہ جس طرح یونس نینوہ شہر کے باشندوں کے لئے نشان تھا بالکل اُسی طرح ابنِ آدم اِس نسل کے لئے نشان ہو گا۔
31. قیامت کے دن جنوبی ملک سبا کی ملکہ اِس نسل کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہو کر اُنہیں مجرم قرار دے گی۔ کیونکہ وہ دُوردراز ملک سے سلیمان کی حکمت سننے کے لئے آئی تھی جبکہ یہاں وہ ہے جو سلیمان سے بھی بڑا ہے۔
32. اُس دن نینوہ کے باشندے بھی اِس نسل کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہو کر اُنہیں مجرم ٹھہرائیں گے۔ کیونکہ یونس کے اعلان پر اُنہوں نے توبہ کی تھی جبکہ یہاں وہ ہے جو یونس سے بھی بڑا ہے۔