36. پھر عیسیٰ نے پوچھا، ”اب تیرا کیا خیال ہے، ڈاکوؤں کی زد میں آنے والے آدمی کا پڑوسی کون تھا؟ امام، لاوی یا سامری؟“
37. عالِم نے جواب دیا، ”وہ جس نے اُس پر رحم کیا۔“عیسیٰ نے کہا، ”بالکل ٹھیک۔ اب تُو بھی جا کر ایسا ہی کر۔“
38. پھر عیسیٰ شاگردوں کے ساتھ آگے نکلا۔ چلتے چلتے وہ ایک گاؤں میں پہنچا۔ وہاں کی ایک عورت بنام مرتھا نے اُسے اپنے گھر میں خوش آمدید کہا۔
39. مرتھا کی ایک بہن تھی جس کا نام مریم تھا۔ وہ خداوند کے پاؤں میں بیٹھ کر اُس کی باتیں سننے لگی
40. جبکہ مرتھا مہمانوں کی خدمت کرتے کرتے تھک گئی۔ آخرکار وہ عیسیٰ کے پاس آ کر کہنے لگی، ”خداوند، کیا آپ کو پروا نہیں کہ میری بہن نے مہمانوں کی خدمت کا پورا انتظام مجھ پر چھوڑ دیا ہے؟ اُس سے کہیں کہ وہ میری مدد کرے۔“