2. اُن کی کوشش یہ تھی کہ وہی کچھ بیان کیا جائے جس کی گواہی وہ دیتے ہیں جو شروع ہی سے ساتھ تھے اور آج تک اللہ کا کلام سنانے کی خدمت سرانجام دے رہے ہیں۔
3. مَیں نے بھی ہر ممکن کوشش کی ہے کہ سب کچھ شروع سے اور عین حقیقت کے مطابق معلوم کروں۔ اب مَیں یہ باتیں ترتیب سے آپ کے لئے لکھنا چاہتا ہوں۔
4. آپ یہ پڑھ کر جان لیں گے کہ جو باتیں آپ کو سکھائی گئی ہیں وہ سچ اور درست ہیں۔
5. یہودیہ کے بادشاہ ہیرودیس کے زمانے میں ایک امام تھا جس کا نام زکریاہ تھا۔ بیت المُقدّس میں اماموں کے مختلف گروہ خدمت سرانجام دیتے تھے، اور زکریاہ کا تعلق ابیاہ کے گروہ سے تھا۔ اُس کی بیوی امامِ اعظم ہارون کی نسل سے تھی اور اُس کا نام الیشبع تھا۔
6. میاں بیوی اللہ کے نزدیک راست باز تھے اور رب کے تمام احکام اور ہدایات کے مطابق بےالزام زندگی گزارتے تھے۔
7. لیکن وہ بےاولاد تھے۔ الیشبع کے بچے پیدا نہیں ہو سکتے تھے۔ اب وہ دونوں بوڑھے ہو چکے تھے۔
8. ایک دن بیت المُقدّس میں ابیاہ کے گروہ کی باری تھی اور زکریاہ اللہ کے حضور اپنی خدمت سرانجام دے رہا تھا۔
9. دستور کے مطابق اُنہوں نے قرعہ ڈالا تاکہ معلوم کریں کہ رب کے مقدِس میں جا کر بخور کی قربانی کون جلائے۔ زکریاہ کو چنا گیا۔
10. جب وہ مقررہ وقت پر بخور جلانے کے لئے بیت المُقدّس میں داخل ہوا تو جمع ہونے والے تمام پرستار صحن میں دعا کر رہے تھے۔
11. اچانک رب کا ایک فرشتہ ظاہر ہوا جو بخور جلانے کی قربان گاہ کے دہنی طرف کھڑا تھا۔
12. اُسے دیکھ کر زکریاہ گھبرایا اور بہت ڈر گیا۔
13. لیکن فرشتے نے اُس سے کہا، ”زکریاہ، مت ڈر! اللہ نے تیری دعا سن لی ہے۔ تیری بیوی الیشبع کے بیٹا ہو گا۔ اُس کا نام یحییٰ رکھنا۔
14. وہ نہ صرف تیرے لئے خوشی اور مسرت کا باعث ہو گا، بلکہ بہت سے لوگ اُس کی پیدائش پر خوشی منائیں گے۔
15. کیونکہ وہ رب کے نزدیک عظیم ہو گا۔ لازم ہے کہ وہ مَے اور شراب سے پرہیز کرے۔ وہ پیدا ہونے سے پہلے ہی روح القدس سے معمور ہو گا
16. اور اسرائیلی قوم میں سے بہتوں کو رب اُن کے خدا کے پاس واپس لائے گا۔
17. وہ الیاس کی روح اور قوت سے خداوند کے آگے آگے چلے گا۔ اُس کی خدمت سے والدوں کے دل اپنے بچوں کی طرف مائل ہو جائیں گے اور نافرمان لوگ راست بازوں کی دانائی کی طرف رجوع کریں گے۔ یوں وہ اِس قوم کو رب کے لئے تیار کرے گا۔“
18. زکریاہ نے فرشتے سے پوچھا، ”مَیں کس طرح جانوں کہ یہ بات سچ ہے؟ مَیں خود بوڑھا ہوں اور میری بیوی بھی عمر رسیدہ ہے۔“
19. فرشتے نے جواب دیا، ”مَیں جبرائیل ہوں جو اللہ کے حضور کھڑا رہتا ہوں۔ مجھے اِسی مقصد کے لئے بھیجا گیا ہے کہ تجھے یہ خوش خبری سناؤں۔