لیکن جعل کو تسلی نہ ہوئی۔ وہ دوبارہ بول اُٹھا، ”دیکھو، لوگ دنیا کی ناف سے اُتر رہے ہیں۔ اور ایک اَور گروہ رمّالوں کے بلوط سے ہو کر آ رہا ہے۔“