9. یہ سن کر اُس نے کہا، ”جب مَیں سلامتی سے واپس آؤں گا تو تمہارا یہ بُرج گرا دوں گا!“
10. اب زبح اور ضلمُنّع قرقور پہنچ گئے تھے۔ 15,000 افراد اُن کے ساتھ رہ گئے تھے، کیونکہ مشرقی اتحادیوں کے 1,20,000 تلواروں سے لیس فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
11. جدعون نے مِدیانیوں کے پیچھے چلتے ہوئے خانہ بدوشوں کا وہ راستہ استعمال کیا جو نوبح اور یگبہا کے مشرق میں ہے۔ اِس طریقے سے اُس نے اُن کی لشکرگاہ پر اُس وقت حملہ کیا جب وہ اپنے آپ کو محفوظ سمجھ رہے تھے۔
12. دشمن میں افرا تفری پیدا ہوئی اور زبح اور ضلمُنّع فرار ہو گئے۔ لیکن جدعون نے اُن کا تعاقب کرتے کرتے اُنہیں پکڑ لیا۔
13. اِس کے بعد جدعون لوٹا۔ وہ ابھی حرِس کے درہ سے اُتر رہا تھا
14. کہ سُکات کے ایک جوان آدمی سے ملا۔ جدعون نے اُسے پکڑ کر مجبور کیا کہ وہ شہر کے راہنماؤں اور بزرگوں کی فہرست لکھ کر دے۔ 77 بزرگ تھے۔
15. جدعون اُن کے پاس گیا اور کہا، ”دیکھو، یہ ہیں زبح اور ضلمُنّع! تم نے اِن ہی کی وجہ سے میرا مذاق اُڑا کر کہا تھا کہ ہم آپ کے تھکے ہارے فوجیوں کو روٹی کیوں دیں؟ کیا آپ زبح اور ضلمُنّع کو پکڑ چکے ہیں کہ ہم ایسا کریں؟“
16. پھر جدعون نے شہر کے بزرگوں کو گرفتار کر کے اُنہیں کانٹےدار جھاڑیوں اور اونٹ کٹاروں سے گاہ کر سبق سکھایا۔