17. جِلعاد کے گھرانے دریائے یردن کے مشرق میں ٹھہرے رہے۔ اور دان کا قبیلہ، وہ کیوں بحری جہازوں کے پاس رہا؟ آشر کا قبیلہ بھی ساحل پر بیٹھا رہا، وہ آرام سے اپنی بندرگاہوں کے پاس ٹھہرا رہا،
18. جبکہ زبولون اور نفتالی اپنی جان پر کھیل کر میدانِ جنگ میں آ گئے۔
19. بادشاہ آئے اور لڑے، کنعان کے بادشاہ مجِدّو ندی پر تعنک کے پاس اسرائیل سے لڑے۔ لیکن وہاں سے وہ چاندی کا لُوٹا ہوا مال واپس نہ لائے۔
20. آسمان سے ستاروں نے سیسرا پر حملہ کیا، اپنی آسمانی راہوں کو چھوڑ کر وہ اُس سے اور اُس کی قوم سے لڑنے آئے۔
21. قیسون ندی اُنہیں اُڑا لے گئی، وہ ندی جو قدیم زمانے سے بہتی ہے۔ اے میری جان، مضبوطی سے آگے چلتی جا!
22. اُس وقت ٹاپوں کا بڑا شور سنائی دیا۔ دشمن کے زبردست گھوڑے سرپٹ دوڑ رہے تھے۔
23. رب کے فرشتے نے کہا، ”میروز شہر پر لعنت کرو، اُس کے باشندوں پر خوب لعنت کرو! کیونکہ وہ رب کی مدد کرنے نہ آئے، وہ سورماؤں کے خلاف رب کی مدد کرنے نہ آئے۔“
24. حِبر قینی کی بیوی مبارک ہے! خیموں میں رہنے والی عورتوں میں سے وہ سب سے مبارک ہے!
25. جب سیسرا نے پانی مانگا تو یاعیل نے اُسے دودھ پلایا۔ شاندار پیالے میں لسی ڈال کر وہ اُسے اُس کے پاس لائی۔
26. لیکن پھر اُس نے اپنے ہاتھ سے میخ اور اپنے دہنے ہاتھ سے مزدوروں کا ہتھوڑا پکڑ کر سیسرا کا سر پھوڑ دیا، اُس کی کھوپڑی ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُس کی کنپٹی کو چھید دیا۔
27. اُس کے پاؤں میں وہ تڑپ اُٹھا۔ وہ گر کر وہیں پڑا رہا۔ ہاں، وہ اُس کے پاؤں میں گر کر ہلاک ہوا۔
28. سیسرا کی ماں نے کھڑکی میں سے جھانکا اور دریچے میں سے دیکھتی دیکھتی روتی رہی، ”اُس کے رتھ کے پہنچنے میں اِتنی دیر کیوں ہو رہی ہے؟ رتھوں کی آواز اب تک کیوں سنائی نہیں دے رہی؟“
29. اُس کی دانش مند خواتین اُسے تسلی دیتی ہیں اور وہ خود اُن کی بات دہراتی ہے،