12. اے دبورہ، اُٹھیں، اُٹھیں! اُٹھیں، ہاں اُٹھیں اور گیت گائیں! اے برق، کھڑے ہو جائیں! اے ابی نوعم کے بیٹے، اپنے قیدیوں کو باندھ کر لے جائیں!
13. پھر بچے ہوئے فوجی پہاڑی علاقے سے اُتر کر قوم کے شرفا کے پاس آئے، رب کی قوم سورماؤں کے ساتھ میرے پاس اُتر آئی۔
14. افرائیم سے جس کی جڑیں عمالیق میں ہیں وہ اُتر آئے، اور بن یمین کے مرد اُن کے پیچھے ہو لئے۔ مکیر سے حکمران اور زبولون سے سپہ سالار اُتر آئے۔
15. اِشکار کے رئیس بھی دبورہ کے ساتھ تھے، اور اُس کے فوجی برق کے پیچھے ہو کر وادی میں دوڑ آئے۔ لیکن روبن کا قبیلہ اپنے علاقے میں رہ کر سوچ بچار میں اُلجھا رہا۔
16. تُو کیوں اپنے زِین کے دو بوروں کے درمیان بیٹھا رہا؟ کیا گلوں کے درمیان چرواہوں کی بانسریوں کی آوازیں سننے کے لئے؟ روبن کا قبیلہ اپنے علاقے میں رہ کر سوچ بچار میں اُلجھا رہا۔
17. جِلعاد کے گھرانے دریائے یردن کے مشرق میں ٹھہرے رہے۔ اور دان کا قبیلہ، وہ کیوں بحری جہازوں کے پاس رہا؟ آشر کا قبیلہ بھی ساحل پر بیٹھا رہا، وہ آرام سے اپنی بندرگاہوں کے پاس ٹھہرا رہا،
18. جبکہ زبولون اور نفتالی اپنی جان پر کھیل کر میدانِ جنگ میں آ گئے۔
19. بادشاہ آئے اور لڑے، کنعان کے بادشاہ مجِدّو ندی پر تعنک کے پاس اسرائیل سے لڑے۔ لیکن وہاں سے وہ چاندی کا لُوٹا ہوا مال واپس نہ لائے۔
20. آسمان سے ستاروں نے سیسرا پر حملہ کیا، اپنی آسمانی راہوں کو چھوڑ کر وہ اُس سے اور اُس کی قوم سے لڑنے آئے۔
21. قیسون ندی اُنہیں اُڑا لے گئی، وہ ندی جو قدیم زمانے سے بہتی ہے۔ اے میری جان، مضبوطی سے آگے چلتی جا!