8. برق نے جواب دیا، ”مَیں صرف اِس صورت میں جاؤں گا کہ آپ بھی ساتھ جائیں۔ آپ کے بغیر مَیں نہیں جاؤں گا۔“
9. دبورہ نے کہا، ”ٹھیک ہے، مَیں ضرور آپ کے ساتھ جاؤں گی۔ لیکن اِس صورت میں آپ کو سیسرا پر غالب آنے کی عزت حاصل نہیں ہو گی بلکہ ایک عورت کو۔ کیونکہ رب سیسرا کو ایک عورت کے حوالے کر دے گا۔“چنانچہ دبورہ برق کے ساتھ قادس گئی۔
10. وہاں برق نے زبولون اور نفتالی کے قبیلوں کو اپنے پاس بُلا لیا۔ 10,000 آدمی اُس کی راہنمائی میں تبور پہاڑ پر چلے گئے۔ دبورہ بھی ساتھ گئی۔
11. اُن دنوں میں ایک قینی بنام حِبر نے اپنا خیمہ قادس کے قریب ایلون ضعننیم میں لگایا ہوا تھا۔ قینی موسیٰ کے سالے حوباب کی اولاد میں سے تھا۔ لیکن حِبر دوسرے قینیوں سے الگ رہتا تھا۔
12. اب سیسرا کو اطلاع دی گئی کہ برق بن ابی نوعم فوج لے کر پہاڑ تبور پر چڑھ گیا ہے۔
13. یہ سن کر وہ ہروست ہگوئیم سے روانہ ہو کر اپنے 900 رتھوں اور باقی لشکر کے ساتھ قیسون ندی پر پہنچ گیا۔
14. تب دبورہ نے برق سے بات کی، ”حملہ کے لئے تیار ہو جائیں، کیونکہ رب نے آج ہی سیسرا کو آپ کے قابو میں کر دیا ہے۔ رب آپ کے آگے آگے چل رہا ہے۔“ چنانچہ برق اپنے 10,000 آدمیوں کے ساتھ تبور پہاڑ سے اُتر آیا۔
15. جب اُنہوں نے دشمن پر حملہ کیا تو رب نے کنعانیوں کے پورے لشکر میں رتھوں سمیت افرا تفری پیدا کر دی۔ سیسرا اپنے رتھ سے اُتر کر پیدل ہی فرار ہو گیا۔
16. برق کے آدمیوں نے بھاگنے والے فوجیوں اور اُن کے رتھوں کا تعاقب کر کے اُن کو ہروست ہگوئیم تک مارتے گئے۔ ایک بھی نہ بچا۔
17. اِتنے میں سیسرا پیدل چل کر قینی آدمی حِبر کی بیوی یاعیل کے خیمے کے پاس بھاگ آیا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ حصور کے بادشاہ یابین کے حِبر کے گھرانے کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔
18. یاعیل خیمے سے نکل کر سیسرا سے ملنے گئی۔ اُس نے کہا، ”آئیں میرے آقا، اندر آئیں اور نہ ڈریں۔“ چنانچہ وہ اندر آ کر لیٹ گیا، اور یاعیل نے اُس پر کمبل ڈال دیا۔
19. سیسرا نے کہا، ”مجھے پیاس لگی ہے، کچھ پانی پلا دو۔“ یاعیل نے دودھ کا مشکیزہ کھول کر اُسے پلا دیا اور اُسے دوبارہ چھپا دیا۔
20. سیسرا نے درخواست کی، ”دروازے میں کھڑی ہو جاؤ! اگر کوئی آئے اور پوچھے کہ کیا خیمے میں کوئی ہے تو بولو کہ نہیں، کوئی نہیں ہے۔“