2-3. اِس لئے رب نے اُنہیں کنعان کے بادشاہ یابین کے حوالے کر دیا۔ یابین کا دار الحکومت حصور تھا، اور اُس کے پاس 900 لوہے کے رتھ تھے۔ اُس کے لشکر کا سردار سیسرا تھا جو ہروست ہگوئیم میں رہتا تھا۔ یابین نے 20 سال اسرائیلیوں پر بہت ظلم کیا، اِس لئے اُنہوں نے مدد کے لئے رب کو پکارا۔
4. اُن دنوں میں دبورہ نبیہ اسرائیل کی قاضی تھی۔ اُس کا شوہر لفیدوت تھا،
5. اور وہ ’دبورہ کے کھجور‘ کے پاس رہتی تھی جو افرائیم کے پہاڑی علاقے میں رامہ اور بیت ایل کے درمیان تھا۔ اِس درخت کے سائے میں وہ اسرائیلیوں کے معاملات کے فیصلے کیا کرتی تھی۔
6. ایک دن دبورہ نے برق بن ابی نوعم کو بُلایا۔ برق نفتالی کے قبائلی علاقے کے شہر قادس میں رہتا تھا۔ دبورہ نے برق سے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا آپ کو حکم دیتا ہے، ’نفتالی اور زبولون کے قبیلوں میں سے 10,000 مردوں کو جمع کر کے اُن کے ساتھ تبور پہاڑ پر چڑھ جا!
7. مَیں یابین کے لشکر کے سردار سیسرا کو اُس کے رتھوں اور فوج سمیت تیرے قریب کی قیسون ندی کے پاس کھینچ لاؤں گا۔ وہاں مَیں اُسے تیرے ہاتھ میں کر دوں گا‘۔“
8. برق نے جواب دیا، ”مَیں صرف اِس صورت میں جاؤں گا کہ آپ بھی ساتھ جائیں۔ آپ کے بغیر مَیں نہیں جاؤں گا۔“
9. دبورہ نے کہا، ”ٹھیک ہے، مَیں ضرور آپ کے ساتھ جاؤں گی۔ لیکن اِس صورت میں آپ کو سیسرا پر غالب آنے کی عزت حاصل نہیں ہو گی بلکہ ایک عورت کو۔ کیونکہ رب سیسرا کو ایک عورت کے حوالے کر دے گا۔“چنانچہ دبورہ برق کے ساتھ قادس گئی۔
20. سیسرا نے درخواست کی، ”دروازے میں کھڑی ہو جاؤ! اگر کوئی آئے اور پوچھے کہ کیا خیمے میں کوئی ہے تو بولو کہ نہیں، کوئی نہیں ہے۔“
21. یہ کہہ کر سیسرا گہری نیند سو گیا، کیونکہ وہ نہایت تھکا ہوا تھا۔ تب یاعیل نے میخ اور ہتھوڑا پکڑ لیا اور دبے پاؤں سیسرا کے پاس جا کر میخ کو اِتنے زور سے اُس کی کنپٹی میں ٹھونک دیا کہ میخ زمین میں دھنس گئی اور وہ مر گیا۔
22. کچھ دیر کے بعد برق سیسرا کے تعاقب میں وہاں سے گزرا۔ یاعیل خیمے سے نکل کر اُس سے ملنے آئی اور بولی، ”آئیں، مَیں آپ کو وہ آدمی دکھاتی ہوں جسے آپ ڈھونڈ رہے ہیں۔“ برق اُس کے ساتھ خیمے میں داخل ہوا تو کیا دیکھا کہ سیسرا کی لاش زمین پر پڑی ہے اور میخ اُس کی کنپٹی میں سے گزر کر زمین میں گڑ گئی ہے۔
23. اُس دن اللہ نے کنعانی بادشاہ یابین کو اسرائیلیوں کے سامنے زیر کر دیا۔