قضا 21:3-18 اردو جیو ورژن (UGV)

3. ”اے رب، اسرائیل کے خدا، ہماری قوم کا ایک پورا قبیلہ مٹ گیا ہے! یہ مصیبت اسرائیل پر کیوں آئی؟“

4. اگلے دن وہ صبح سویرے اُٹھے اور قربان گاہ بنا کر اُس پر بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں چڑھائیں۔

5. پھر وہ ایک دوسرے سے پوچھنے لگے، ”جب ہم مِصفاہ میں رب کے حضور جمع ہوئے تو ہماری قوم میں سے کون کون اجتماع میں شریک نہ ہوا؟“ کیونکہ اُس وقت اُنہوں نے قَسم کھا کر اعلان کیا تھا، ”جس نے یہاں رب کے حضور آنے سے انکار کیا اُسے ضرور سزائے موت دی جائے گی۔“

6. اب اسرائیلیوں کو بن یمینیوں پر افسوس ہوا۔ اُنہوں نے کہا، ”ایک پورا قبیلہ مٹ گیا ہے۔

7. اب ہم اُن تھوڑے بچے کھچے آدمیوں کو بیویاں کس طرح مہیا کر سکتے ہیں؟ ہم نے تو رب کے حضور قَسم کھائی ہے کہ اپنی بیٹیوں کا اُن کے ساتھ رشتہ نہیں باندھیں گے۔

8. لیکن ہو سکتا ہے کوئی خاندان مِصفاہ کے اجتماع میں نہ آیا ہو۔ آؤ، ہم پتا کریں۔“ معلوم ہوا کہ یبیس جِلعاد کے باشندے نہیں آئے تھے۔

9. یہ بات فوجیوں کو گننے سے پتا چلی، کیونکہ گنتے وقت یبیس جِلعاد کا کوئی بھی شخص فوج میں نہیں تھا۔

10. تب اُنہوں نے 12,000 فوجیوں کو چن کر اُنہیں حکم دیا، ”یبیس جِلعاد پر حملہ کر کے تمام باشندوں کو بال بچوں سمیت مار ڈالو۔

11. صرف کنواریوں کو زندہ رہنے دو۔“

12. فوجیوں نے یبیس میں 400 کنواریاں پائیں۔ وہ اُنہیں سَیلا لے آئے جہاں اسرائیلیوں کا لشکر ٹھہرا ہوا تھا۔

13. وہاں سے اُنہوں نے اپنے قاصدوں کو رِمّون کی چٹان کے پاس بھیج کر بن یمینیوں کے ساتھ صلح کر لی۔

14. پھر بن یمین کے 600 مرد ریگستان سے واپس آئے، اور اُن کے ساتھ یبیس جِلعاد کی کنواریوں کی شادی ہوئی۔ لیکن یہ سب کے لئے کافی نہیں تھیں۔

15. اسرائیلیوں کو بن یمین پر افسوس ہوا، کیونکہ رب نے اسرائیل کے قبیلوں میں خلا ڈال دیا تھا۔

16. جماعت کے بزرگوں نے دوبارہ پوچھا، ”ہمیں بن یمین کے باقی مردوں کے لئے کہاں سے بیویاں ملیں گی؟ اُن کی تمام عورتیں تو ہلاک ہو گئی ہیں۔

17. لازم ہے کہ اُنہیں اُن کا موروثی علاقہ واپس مل جائے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ بالکل مٹ جائیں۔

18. لیکن ہم اپنی بیٹیوں کی اُن کے ساتھ شادی نہیں کرا سکتے، کیونکہ ہم نے قَسم کھا کر اعلان کیا ہے، ’جو اپنی بیٹی کا رشتہ بن یمین کے کسی مرد سے باندھے گا اُس پر اللہ کی لعنت ہو‘۔“

قضا 21