1. اُس زمانے میں جب اسرائیل کا کوئی بادشاہ نہیں تھا ایک لاوی نے اپنے گھر میں داشتہ رکھی جو یہوداہ کے شہر بیت لحم کی رہنے والی تھی۔ آدمی افرائیم کے پہاڑی علاقے کے کسی دُوردراز کونے میں آباد تھا۔
2. لیکن ایک دن عورت مرد سے ناراض ہوئی اور میکے واپس چلی گئی۔ چار ماہ کے بعد
3. لاوی دو گدھے اور اپنے نوکر کو لے کر بیت لحم کے لئے روانہ ہوا تاکہ داشتہ کا غصہ ٹھنڈا کر کے اُسے واپس آنے پر آمادہ کرے۔جب اُس کی ملاقات داشتہ سے ہوئی تو وہ اُسے اپنے باپ کے گھر میں لے گئی۔ اُسے دیکھ کر سُسر اِتنا خوش ہوا
4. کہ اُس نے اُسے جانے نہ دیا۔ داماد کو تین دن وہاں ٹھہرنا پڑا جس دوران سُسر نے اُس کی خوب مہمان نوازی کی۔
5. چوتھے دن لاوی صبح سویرے اُٹھ کر اپنی داشتہ کے ساتھ روانہ ہونے کی تیاریاں کرنے لگا۔ لیکن سُسر اُسے روک کر بولا، ”پہلے تھوڑا بہت کھا کر تازہ دم ہو جائیں، پھر چلے جانا۔“
6. دونوں دوبارہ کھانے پینے کے لئے بیٹھ گئے۔سُسر نے کہا، ”براہِ کرم ایک اَور رات یہاں ٹھہر کر اپنا دل بہلائیں۔“
7. مہمان جانے کی تیاریاں کرنے تو لگا، لیکن سُسر نے اُسے ایک اَور رات ٹھہرنے پر مجبور کیا۔ چنانچہ وہ ہار مان کر رُک گیا۔
8. پانچویں دن آدمی صبح سویرے اُٹھا اور جانے کے لئے تیار ہوا۔ سُسر نے زور دیا، ”پہلے کچھ کھانا کھا کر تازہ دم ہو جائیں۔ آپ دوپہر کے وقت بھی جا سکتے ہیں۔“ چنانچہ دونوں کھانے کے لئے بیٹھ گئے۔
9. دوپہر کے وقت لاوی اپنی بیوی اور نوکر کے ساتھ جانے کے لئے اُٹھا۔ سُسر اعتراض کرنے لگا، ”اب دیکھیں، دن ڈھلنے والا ہے۔ رات ٹھہر کر اپنا دل بہلائیں۔ بہتر ہے کہ آپ کل صبح سویرے ہی اُٹھ کر گھر کے لئے روانہ ہو جائیں۔“
10-11. لیکن اب لاوی کسی بھی صورت میں ایک اَور رات ٹھہرنا نہیں چاہتا تھا۔ وہ اپنے گدھوں پر زِین کس کر اپنی بیوی اور نوکر کے ساتھ روانہ ہوا۔چلتے چلتے دن ڈھلنے لگا۔ وہ یبوس یعنی یروشلم کے قریب پہنچ گئے تھے۔ شہر کو دیکھ کر نوکر نے مالک سے کہا، ”آئیں، ہم یبوسیوں کے اِس شہر میں جا کر وہاں رات گزاریں۔“
12. لیکن لاوی نے اعتراض کیا، ”نہیں، یہ اجنبیوں کا شہر ہے۔ ہمیں ایسی جگہ رات نہیں گزارنا چاہئے جو اسرائیلی نہیں ہے۔ بہتر ہے کہ ہم آگے جا کر جِبعہ کی طرف بڑھیں۔