10. اُنہوں نے جواب دیا، ”رب ہمارا گواہ ہے! وہی ہمیں سزا دے اگر ہم اپنا وعدہ پورا نہ کریں۔“
11. یہ سن کر اِفتاح جِلعاد کے بزرگوں کے ساتھ مِصفاہ گیا۔ وہاں لوگوں نے اُسے اپنا سردار اور فوج کا کمانڈر بنا لیا۔ مِصفاہ میں اُس نے رب کے حضور وہ تمام باتیں دہرائیں جن کا فیصلہ اُس نے بزرگوں کے ساتھ کیا تھا۔
12. پھر اِفتاح نے عمونی بادشاہ کے پاس اپنے قاصدوں کو بھیج کر پوچھا، ”ہمارا آپ سے کیا واسطہ کہ آپ ہم سے لڑنے آئے ہیں؟“
13. بادشاہ نے جواب دیا، ”جب اسرائیلی مصر سے نکلے تو اُنہوں نے ارنون، یبوق اور یردن کے دریاؤں کے درمیان کا علاقہ مجھ سے چھین لیا۔ اب اُسے جھگڑا کئے بغیر مجھے واپس کر دو۔“