3. خود غرض نہ ہوں، نہ باطل عزت کے پیچھے پڑیں بلکہ فروتنی سے دوسروں کو اپنے سے بہتر سمجھیں۔
4. ہر ایک نہ صرف اپنا فائدہ سوچے بلکہ دوسروں کا بھی۔
5. وہی سوچ رکھیں جو مسیح عیسیٰ کی بھی تھی۔
6. وہ جو اللہ کی صورت پر تھانہیں سمجھتا تھا کہ میرا اللہ کے برابر ہوناکوئی ایسی چیز ہےجس کے ساتھ زبردستی چمٹے رہنے کی ضرورت ہے۔
7. نہیں، اُس نے اپنے آپ کو اِس سے محروم کر کےغلام کی صورت اپنائیاور انسانوں کی مانند بن گیا۔شکل و صورت میں وہ انسان پایا گیا۔
8. اُس نے اپنے آپ کو پست کر دیااور موت تک تابع رہا،بلکہ صلیبی موت تک۔
9. اِس لئے اللہ نے اُسے سب سے اعلیٰ مقام پر سرفراز کر دیااور اُسے وہ نام بخشا جو ہر نام سے اعلیٰ ہے،
10. تاکہ عیسیٰ کے اِس نام کے سامنے ہر گھٹنا جھکے،خواہ وہ گھٹنا آسمان پر، زمین پر یا اِس کے نیچے ہو،
11. اور ہر زبان تسلیم کرے کہ عیسیٰ مسیح خداوند ہے۔یوں خدا باپ کو جلال دیا جائے گا۔
12. میرے عزیزو، جب مَیں آپ کے پاس تھا تو آپ ہمیشہ فرماں بردار رہے۔ اب جب مَیں غیرحاضر ہوں تو اِس کی کہیں زیادہ ضرورت ہے۔ چنانچہ ڈرتے اور کانپتے ہوئے جاں فشانی کرتے رہیں تاکہ آپ کی نجات تکمیل تک پہنچے۔
13. کیونکہ خدا ہی آپ میں وہ کچھ کرنے کی خواہش پیدا کرتا ہے جو اُسے پسند ہے، اور وہی آپ کو یہ پورا کرنے کی طاقت دیتا ہے۔
14. سب کچھ بڑبڑائے اور بحث مباحثہ کئے بغیر کریں
15. تاکہ آپ بےالزام اور پاک ہو کر اللہ کے بےداغ فرزند ثابت ہو جائیں، ایسے لوگ جو ایک ٹیڑھی اور اُلٹی نسل کے درمیان ہی آسمان کے ستاروں کی طرح چمکتے دمکتے
16. اور زندگی کا کلام تھامے رکھتے ہیں۔ پھر مَیں مسیح کی آمد کے دن فخر کر سکوں گا کہ نہ مَیں رائیگاں دوڑا، نہ بےفائدہ جد و جہد کی۔