2. بن سلّوم بن صدوق بن اخی طوب
3. بن امریاہ بن عزریاہ بن مِرایوت
4. بن زرخیاہ بن عُزّی بن بُقی
5. بن ابی سوع بن فینحاس بن اِلی عزر بن ہارون تھا۔ (ہارون امامِ اعظم تھا)۔
6. عزرا پاک نوشتوں کا اُستاد اور اُس شریعت کا عالِم تھا جو رب اسرائیل کے خدا نے موسیٰ کی معرفت دی تھی۔ جب عزرا بابل سے یروشلم کے لئے روانہ ہوا تو شہنشاہ نے اُس کی ہر خواہش پوری کی، کیونکہ رب اُس کے خدا کا شفیق ہاتھ اُس پر تھا۔
7. کئی اسرائیلی اُس کے ساتھ گئے۔ امام، لاوی، گلوکار اور رب کے گھر کے دربان اور خدمت گار بھی اُن میں شامل تھے۔ یہ ارتخشستا بادشاہ کی حکومت کے ساتویں سال میں ہوا۔
10. وجہ یہ تھی کہ عزرا نے اپنے آپ کو رب کی شریعت کی تفتیش کرنے، اُس کے مطابق زندگی گزارنے اور اسرائیلیوں کو اُس کے احکام اور ہدایات کی تعلیم دینے کے لئے وقف کیا تھا۔
11. ارتخشستا بادشاہ نے عزرا امام کو ذیل کا مختارنامہ دے دیا، اُسی عزرا کو جو پاک نوشتوں کا اُستاد اور اُن احکام اور ہدایات کا عالِم تھا جو رب نے اسرائیل کو دی تھیں۔ مختارنامے میں لکھا تھا،
12. ”از: شہنشاہ ارتخشستاعزرا امام کو جو آسمان کے خدا کی شریعت کا عالِم ہے، سلام!
13. مَیں حکم دیتا ہوں کہ اگر میری سلطنت میں موجود کوئی بھی اسرائیلی آپ کے ساتھ یروشلم جا کر وہاں رہنا چاہے تو وہ جا سکتا ہے۔ اِس میں امام اور لاوی بھی شامل ہیں،
14. شہنشاہ اور اُس کے سات مشیر آپ کو یہوداہ اور یروشلم بھیج رہے ہیں تاکہ آپ اللہ کی اُس شریعت کی روشنی میں جو آپ کے ہاتھ میں ہے یہوداہ اور یروشلم کا حال جانچ لیں۔
15. جو سونا چاندی شہنشاہ اور اُس کے مشیروں نے اپنی خوشی سے یروشلم میں سکونت کرنے والے اسرائیل کے خدا کے لئے قربان کی ہے اُسے اپنے ساتھ لے جائیں۔