3. آپ میں سے جتنے اُس کی قوم کے ہیں یروشلم کے لئے روانہ ہو جائیں تاکہ وہاں رب اسرائیل کے خدا کے لئے گھر بنائیں، اُس خدا کے لئے جو یروشلم میں سکونت کرتا ہے۔ آپ کا خدا آپ کے ساتھ ہو۔
4. جہاں بھی اسرائیلی قوم کے بچے ہوئے لوگ رہتے ہیں، وہاں اُن کے پڑوسیوں کا فرض ہے کہ وہ سونے چاندی اور مال مویشی سے اُن کی مدد کریں۔ اِس کے علاوہ وہ اپنی خوشی سے یروشلم میں اللہ کے گھر کے لئے ہدیئے بھی دیں۔“
5. تب کچھ اسرائیلی روانہ ہو کر یروشلم میں رب کے گھر کو تعمیر کرنے کی تیاریاں کرنے لگے۔ اُن میں یہوداہ اور بن یمین کے خاندانی سرپرست، امام اور لاوی شامل تھے یعنی جتنے لوگوں کو اللہ نے تحریک دی تھی۔
6. اُن کے تمام پڑوسیوں نے اُنہیں سونا چاندی اور مال مویشی دے کر اُن کی مدد کی۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے اپنی خوشی سے بھی رب کے گھر کے لئے ہدیئے دیئے۔
7. خورس بادشاہ نے وہ چیزیں واپس کر دیں جو نبوکدنضر نے یروشلم میں رب کے گھر سے لُوٹ کر اپنے دیوتا کے مندر میں رکھ دی تھیں۔
8. اُنہیں نکال کر فارس کے بادشاہ نے مِتردات خزانچی کے حوالے کر دیا جس نے سب کچھ گن کر یہوداہ کے بزرگ شیس بضر کو دے دیا۔
9. جو فہرست اُس نے لکھی اُس میں ذیل کی چیزیں تھیں:سونے کے 30 باسن،چاندی کے 1,000 باسن،29 چھریاں،