2. ”رب الافواج فرماتا ہے کہ مَیں بڑی غیرت سے صیون کے لئے لڑ رہا ہوں، بڑے غصے میں اُس کے لئے جد و جہد کر رہا ہوں۔
3. رب فرماتا ہے کہ مَیں صیون کے پاس واپس آؤں گا، دوبارہ یروشلم کے بیچ میں سکونت کروں گا۔ تب یروشلم ’وفاداری کا شہر‘ اور رب الافواج کا پہاڑ ’کوہِ مُقدّس‘ کہلائے گا۔
4. کیونکہ رب الافواج فرماتا ہے، ’بزرگ مرد و خواتین دوبارہ یروشلم کے چوکوں میں بیٹھیں گے، اور ہر ایک اِتنا عمر رسیدہ ہو گا کہ اُسے چھڑی کا سہارا لینا پڑے گا۔
5. ساتھ ساتھ چوک کھیل کود میں مصروف لڑکوں لڑکیوں سے بھرے رہیں گے۔‘
6. رب الافواج فرماتا ہے، ’شاید یہ اُس وقت بچے ہوئے اسرائیلیوں کو ناممکن لگے۔ لیکن کیا ایسا کام میرے لئے جو رب الافواج ہوں ناممکن ہے؟ ہرگز نہیں!‘
7. رب الافواج فرماتا ہے، ’مَیں اپنی قوم کو مشرق اور مغرب کے ممالک سے بچا کر
8. واپس لاؤں گا، اور وہ یروشلم میں بسیں گے۔ وہاں وہ میری قوم ہوں گے اور مَیں وفاداری اور انصاف کے ساتھ اُن کا خدا ہوں گا۔‘
9. رب الافواج فرماتا ہے، ’حوصلہ رکھ کر تعمیری کام تکمیل تک پہنچاؤ! آج بھی تم اُن باتوں پر اعتماد کر سکتے ہو جو نبیوں نے رب الافواج کے گھر کی بنیاد ڈالتے وقت سنائی تھیں۔
10. یاد رہے کہ اُس وقت سے پہلے نہ انسان اور نہ حیوان کو محنت کی مزدوری ملتی تھی۔ آنے جانے والے کہیں بھی دشمن کے حملوں سے محفوظ نہیں تھے، کیونکہ مَیں نے ہر آدمی کو اُس کے ہم سائے کا دشمن بنا دیا تھا۔‘
11. لیکن رب الافواج فرماتا ہے، ’اب سے مَیں تم سے جو بچے ہوئے ہو ایسا سلوک نہیں کروں گا۔
12. لوگ سلامتی سے بیج بوئیں گے، انگور کی بیل وقت پر اپنا پھل لائے گی، کھیتوں میں فصلیں پکیں گی اور آسمان اوس پڑنے دے گا۔ یہ تمام چیزیں مَیں یہوداہ کے بچے ہوؤں کو میراث میں دوں گا۔
13. اے یہوداہ اور اسرائیل، پہلے تم دیگر اقوام میں لعنت کا نشانہ بن گئے تھے، لیکن اب جب مَیں تمہیں رِہا کروں گا تو تم برکت کا باعث ہو گے۔ ڈرو مت! حوصلہ رکھو!‘
14. رب الافواج فرماتا ہے، ’پہلے جب تمہارے باپ دادا نے مجھے طیش دلایا تو مَیں نے تم پر آفت لانے کا مصمم ارادہ کر لیا تھا اور کبھی نہ پچھتایا۔
15. لیکن اب مَیں یروشلم اور یہوداہ کو برکت دینا چاہتا ہوں۔ اِس میں میرا ارادہ اُتنا ہی پکا ہے جتنا پہلے تمہیں نقصان پہنچانے میں پکا تھا۔ چنانچہ ڈرو مت!
16. لیکن اِن باتوں پر دھیان دو، ایک دوسرے سے سچ بات کرو، عدالت میں سچائی اور سلامتی پر مبنی فیصلے کرو،