زکریا 14:7-18 اردو جیو ورژن (UGV)

7. وہ ایک منفرد دن ہو گا جو رب ہی کو معلوم ہو گا۔ نہ دن ہو گا اور نہ رات بلکہ شام کو بھی روشنی ہو گی۔

8. اُس دن یروشلم سے زندگی کا پانی بہہ نکلے گا۔ اُس کی ایک شاخ مشرق کے بحیرۂ مُردار کی طرف اور دوسری شاخ مغرب کے سمندر کی طرف بہے گی۔ اِس پانی میں نہ گرمیوں میں، نہ سردیوں میں کبھی کمی ہو گی۔

9. رب پوری دنیا کا بادشاہ ہو گا۔ اُس دن رب واحد خدا ہو گا، لوگ صرف اُسی کے نام کی پرستش کریں گے۔

10. پورا ملک شمالی شہر جِبع سے لے کر یروشلم کے جنوب میں واقع شہر رِمّون تک کھلا میدان بن جائے گا۔ صرف یروشلم اپنی ہی اونچی جگہ پر رہے گا۔ اُس کی پرانی حدود بھی قائم رہیں گی یعنی بن یمین کے دروازے سے لے کر پرانے دروازے اور کونے کے دروازے تک، پھر حنن ایل کے بُرج سے لے کر اُس جگہ تک جہاں شاہی مَے بنائی جاتی ہے۔

11. لوگ اُس میں بسیں گے، اور آئندہ اُسے کبھی پوری تباہی کے لئے مخصوص نہیں کیا جائے گا۔ یروشلم محفوظ جگہ رہے گی۔

12. لیکن جو قومیں یروشلم سے لڑنے نکلیں اُن پر رب ایک ہول ناک بیماری لائے گا۔ لوگ ابھی کھڑے ہو سکیں گے کہ اُن کے جسم سڑ جائیں گے۔ آنکھیں اپنے خانوں میں اور زبان منہ میں گل جائے گی۔

13. اُس دن رب اُن میں بڑی ابتری پیدا کرے گا۔ ہر ایک اپنے ساتھی کا ہاتھ پکڑ کر اُس پر حملہ کرے گا۔

14. یہوداہ بھی یروشلم سے لڑے گا۔ تمام پڑوسی اقوام کی دولت وہاں جمع ہو جائے گی یعنی کثرت کا سونا، چاندی اور کپڑے۔

15. نہ صرف انسان مہلک بیماری کی زد میں آئے گا بلکہ جانور بھی۔ گھوڑے، خچر، اونٹ، گدھے اور باقی جتنے جانور اُن لشکرگاہوں میں ہوں گے اُن سب پر یہی آفت آئے گی۔

16. توبھی اُن تمام اقوام کے کچھ لوگ بچ جائیں گے جنہوں نے یروشلم پر حملہ کیا تھا۔ اب وہ سال بہ سال یروشلم آتے رہیں گے تاکہ ہمارے بادشاہ رب الافواج کی پرستش کریں اور جھونپڑیوں کی عید منائیں۔

17. جب کبھی دنیا کی تمام اقوام میں سے کوئی ہمارے بادشاہ رب الافواج کو سجدہ کرنے کے لئے یروشلم نہ آئے تو اُس کا ملک بارش سے محروم رہے گا۔

18. اگر مصری قوم یروشلم نہ آئے اور حصہ نہ لے تو وہ بارش سے محروم رہے گی۔ یوں رب اُن قوموں کو سزا دے گا جو جھونپڑیوں کی عید منانے کے لئے یروشلم نہیں آئیں گی۔

زکریا 14