8. ایک ہی مہینے میں مَیں نے تین گلہ بانوں کو مٹا دیا۔ لیکن جلد ہی مَیں بھیڑبکریوں سے تنگ آ گیا، اور اُنہوں نے مجھے بھی حقیر جانا۔
9. تب مَیں بولا، ”آئندہ مَیں تمہاری گلہ بانی نہیں کروں گا۔ جسے مرنا ہے وہ مرے، جسے ضائع ہونا ہے وہ ضائع ہو جائے۔ اور جو بچ جائیں وہ ایک دوسرے کا گوشت کھائیں۔ مَیں ذمہ دار نہیں ہوں گا!“
10. مَیں نے لاٹھی بنام ’مہربانی‘ کو توڑ کر ظاہر کیا کہ جو عہد مَیں نے تمام اقوام کے ساتھ باندھا تھا وہ منسوخ ہے۔
11. اُسی دن وہ منسوخ ہوا۔تب بھیڑبکریوں کے جو سوداگر مجھ پر دھیان دے رہے تھے اُنہوں نے جان لیا کہ یہ پیغام رب کی طرف سے ہے۔
12. پھر مَیں نے اُن سے کہا، ”اگر یہ آپ کو مناسب لگے تو مجھے مزدوری کے پیسے دے دیں، ورنہ رہنے دیں۔“ اُنہوں نے مزدوری کے لئے مجھے چاندی کے 30 سِکے دے دیئے۔
13. تب رب نے مجھے حکم دیا، ”اب یہ رقم کمہار کے سامنے پھینک دے۔ کتنی شاندار رقم ہے! یہ میری اِتنی ہی قدر کرتے ہیں۔“ مَیں نے چاندی کے 30 سِکے لے کر رب کے گھر میں کمہار کے سامنے پھینک دیئے۔
14. اِس کے بعد مَیں نے دوسری لاٹھی بنام ’یگانگت‘ کو توڑ کر ظاہر کیا کہ یہوداہ اور اسرائیل کی اخوت منسوخ ہو گئی ہے۔
15. پھر رب نے مجھے بتایا، ”اب دوبارہ گلہ بان کا سامان لے لے۔ لیکن اِس بار احمق چرواہے کا سا رویہ اپنا لے۔
16. کیونکہ مَیں ملک پر ایسا گلہ بان مقرر کروں گا جو نہ ہلاک ہونے والوں کی دیکھ بھال کرے گا، نہ چھوٹوں کو تلاش کرے گا، نہ زخمیوں کو شفا دے گا، نہ صحت مندوں کو خوراک مہیا کرے گا۔ اِس کے بجائے وہ بہترین جانوروں کا گوشت کھا لے گا بلکہ اِتنا ظالم ہو گا کہ اُن کے کُھروں کو پھاڑ کر توڑے گا۔
17. اُس بےکار چرواہے پر افسوس جو اپنے ریوڑ کو چھوڑ دیتا ہے۔ تلوار اُس کے بازو اور دہنی آنکھ کو زخمی کرے۔ اُس کا بازو سوکھ جائے اور اُس کی دہنی آنکھ اندھی ہو جائے۔“