37. نہ اُن کے دل ثابت قدمی سے اُس کے ساتھ لپٹے رہے، نہ وہ اُس کے عہد کے وفادار رہے۔
38. توبھی اللہ رحم دل رہا۔ اُس نے اُنہیں تباہ نہ کیا بلکہ اُن کا قصور معاف کرتا رہا۔ بار بار وہ اپنے غضب سے باز آیا، بار بار اپنا پورا قہر اُن پر اُتارنے سے گریز کیا۔
39. کیونکہ اُسے یاد رہا کہ وہ فانی انسان ہیں، ہَوا کا ایک جھونکا جو گزر کر کبھی واپس نہیں آتا۔
40. ریگستان میں وہ کتنی دفعہ اُس سے سرکش ہوئے، کتنی مرتبہ اُسے دُکھ پہنچایا۔
41. بار بار اُنہوں نے اللہ کو آزمایا، بار بار اسرائیل کے قدوس کو رنجیدہ کیا۔
42. اُنہیں اُس کی قدرت یاد نہ رہی، وہ دن جب اُس نے فدیہ دے کر اُنہیں دشمن سے چھڑایا،
43. وہ دن جب اُس نے مصر میں اپنے الٰہی نشان دکھائے، ضُعن کے علاقے میں اپنے معجزے کئے۔
44. اُس نے اُن کی نہروں کا پانی خون میں بدل دیا، اور وہ اپنی ندیوں کا پانی پی نہ سکے۔
45. اُس نے اُن کے درمیان جوؤں کے غول بھیجے جو اُنہیں کھا گئیں، مینڈک جو اُن پر تباہی لائے۔
46. اُن کی پیداوار اُس نے جوان ٹڈیوں کے حوالے کی، اُن کی محنت کا پھل بالغ ٹڈیوں کے سپرد کیا۔
47. اُن کی انگور کی بیلیں اُس نے اولوں سے، اُن کے انجیرتوت کے درخت سیلاب سے تباہ کر دیئے۔
48. اُن کے مویشی اُس نے اولوں کے حوالے کئے، اُن کے ریوڑ بجلی کے سپرد کئے۔
49. اُس نے اُن پر اپنا شعلہ زن غضب نازل کیا۔ قہر، خفگی اور مصیبت یعنی تباہی لانے والے فرشتوں کا پورا دستہ اُن پر حملہ آور ہوا۔
50. اُس نے اپنے غضب کے لئے راستہ تیار کر کے اُنہیں موت سے نہ بچایا بلکہ مہلک وبا کی زد میں آنے دیا۔
51. مصر میں اُس نے تمام پہلوٹھوں کو مار ڈالا اور حام کے خیموں میں مردانگی کا پہلا پھل تمام کر دیا۔
52. پھر وہ اپنی قوم کو بھیڑبکریوں کی طرح مصر سے باہر لا کر ریگستان میں ریوڑ کی طرح لئے پھرا۔