زبور 77:1-9 اردو جیو ورژن (UGV)

1. آسف کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ یدوتون کے لئے۔مَیں اللہ سے فریاد کر کے مدد کے لئے چلّاتا ہوں، مَیں اللہ کو پکارتا ہوں کہ مجھ پر دھیان دے۔

2. اپنی مصیبت میں مَیں نے رب کو تلاش کیا۔ رات کے وقت میرے ہاتھ بلاناغہ اُس کی طرف اُٹھے رہے۔ میری جان نے تسلی پانے سے انکار کیا۔

3. مَیں اللہ کو یاد کرتا ہوں تو آہیں بھرنے لگتا ہوں، مَیں سوچ بچار میں پڑ جاتا ہوں تو روح نڈھال ہو جاتی ہے۔ (سِلاہ)

4. تُو میری آنکھوں کو بند ہونے نہیں دیتا۔ مَیں اِتنا بےچین ہوں کہ بول بھی نہیں سکتا۔

5. مَیں قدیم زمانے پر غور کرتا ہوں، اُن سالوں پر جو بڑی دیر ہوئے گزر گئے ہیں۔

6. رات کو مَیں اپنا گیت یاد کرتا ہوں۔ میرا دل محوِ خیال رہتا اور میری روح تفتیش کرتی رہتی ہے۔

7. ”کیا رب ہمیشہ کے لئے رد کرے گا، کیا آئندہ ہمیں کبھی پسند نہیں کرے گا؟

8. کیا اُس کی شفقت ہمیشہ کے لئے جاتی رہی ہے؟ کیا اُس کے وعدے اب سے جواب دے گئے ہیں؟

9. کیا اللہ مہربانی کرنا بھول گیا ہے؟ کیا اُس نے غصے میں اپنا رحم باز رکھا ہے؟“ (سِلاہ)

زبور 77