12. جو بزرگ شہر کے دروازے پر بیٹھے ہیں وہ میرے بارے میں گپیں ہانکتے ہیں۔ شرابی مجھے اپنے طنز بھرے گیتوں کا نشانہ بناتے ہیں۔
13. لیکن اے رب، میری تجھ سے دعا ہے کہ مَیں تجھے دوبارہ منظور ہو جاؤں۔ اے اللہ، اپنی عظیم شفقت کے مطابق میری سن، اپنی یقینی نجات کے مطابق مجھے بچا۔
14. مجھے دلدل سے نکال تاکہ غرق نہ ہو جاؤں۔ مجھے اُن سے چھٹکارا دے جو مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔ پانی کی گہرائیوں سے مجھے بچا۔
15. سیلاب مجھ پر غالب نہ آئے، سمندر کی گہرائی مجھے ہڑپ نہ کر لے، گڑھا میرے اوپر اپنا منہ بند نہ کر لے۔
16. اے رب، میری سن، کیونکہ تیری شفقت بھلی ہے۔ اپنے عظیم رحم کے مطابق میری طرف رجوع کر۔
17. اپنا چہرہ اپنے خادم سے چھپائے نہ رکھ، کیونکہ مَیں مصیبت میں ہوں۔ جلدی سے میری سن!
18. قریب آ کر میری جان کا فدیہ دے، میرے دشمنوں کے سبب سے عوضانہ دے کر مجھے چھڑا۔
19. تُو میری رُسوائی، میری شرمندگی اور تذلیل سے واقف ہے۔ تیری آنکھیں میرے تمام دشمنوں پر لگی رہتی ہیں۔
20. اُن کے طعنوں سے میرا دل ٹوٹ گیا ہے، مَیں بیمار پڑ گیا ہوں۔ مَیں ہم دردی کے انتظار میں رہا، لیکن بےفائدہ۔ مَیں نے توقع کی کہ کوئی مجھے دلاسا دے، لیکن ایک بھی نہ ملا۔
21. اُنہوں نے میری خوراک میں کڑوا زہر ملایا، مجھے سرکہ پلایا جب پیاسا تھا۔
22. اُن کی میز اُن کے لئے پھندا اور اُن کے ساتھیوں کے لئے جال بن جائے۔
23. اُن کی آنکھیں تاریک ہو جائیں تاکہ وہ دیکھ نہ سکیں۔ اُن کی کمر ہمیشہ تک ڈگمگاتی رہے۔
24. اپنا پورا غصہ اُن پر اُتار، تیرا سخت غضب اُن پر آ پڑے۔
25. اُن کی رہائش گاہ سنسان ہو جائے اور کوئی اُن کے خیموں میں آباد نہ ہو،
26. کیونکہ جسے تُو ہی نے سزا دی اُسے وہ ستاتے ہیں، جسے تُو ہی نے زخمی کیا اُس کا دُکھ دوسروں کو سنا کر خوش ہوتے ہیں۔