11. اُس کے بیچ میں تباہی کی حکومت ہے، اور ظلم اور فریب اُس کے چوک کو نہیں چھوڑتے۔
12. اگر کوئی دشمن میری رُسوائی کرتا تو قابلِ برداشت ہوتا۔ اگر مجھ سے نفرت کرنے والا مجھے دبا کر اپنے آپ کو سرفراز کرتا تو مَیں اُس سے چھپ جاتا۔
13. لیکن تُو ہی نے یہ کیا، تُو جو مجھ جیسا ہے، جو میرا قریبی دوست اور ہم راز ہے۔
14. میری تیرے ساتھ کتنی اچھی رفاقت تھی جب ہم ہجوم کے ساتھ اللہ کے گھر کی طرف چلتے گئے!
15. موت اچانک ہی اُنہیں اپنی گرفت میں لے لے۔ زندہ ہی وہ پاتال میں اُتر جائیں، کیونکہ بُرائی نے اُن میں اپنا گھر بنا لیا ہے۔
16. لیکن مَیں پکار کر اللہ سے مدد مانگتا ہوں، اور رب مجھے نجات دے گا۔
17. مَیں ہر وقت آہ و زاری کرتا اور کراہتا رہتا ہوں، خواہ صبح ہو، خواہ دوپہر یا شام۔ اور وہ میری سنے گا۔
18. وہ فدیہ دے کر میری جان کو اُن سے چھڑائے گا جو میرے خلاف لڑ رہے ہیں۔ گو اُن کی تعداد بڑی ہے وہ مجھے آرام و سکون دے گا۔
19. اللہ جو ازل سے تخت نشین ہے میری سن کر اُنہیں مناسب جواب دے گا۔ (سِلاہ) کیونکہ نہ وہ تبدیل ہو جائیں گے، نہ کبھی اللہ کا خوف مانیں گے۔
20. اُس شخص نے اپنا ہاتھ اپنے دوستوں کے خلاف اُٹھایا، اُس نے اپنا عہد توڑ لیا ہے۔
21. اُس کی زبان پر مکھن کی سی چِکنی چپڑی باتیں اور دل میں جنگ ہے۔ اُس کے تیل سے زیادہ نرم الفاظ حقیقت میں کھینچی ہوئی تلواریں ہیں۔
22. اپنا بوجھ رب پر ڈال تو وہ تجھے سنبھالے گا۔ وہ راست باز کو کبھی ڈگمگانے نہیں دے گا۔
23. لیکن اے اللہ، تُو اُنہیں تباہی کے گڑھے میں اُترنے دے گا۔ خوں خوار اور دھوکے باز آدھی عمر بھی نہیں پائیں گے بلکہ جلدی مریں گے۔ لیکن مَیں تجھ پر بھروسا رکھتا ہوں۔