1. آسف کا زبور۔رب قادرِ مطلق خدا بول اُٹھا ہے، اُس نے طلوعِ صبح سے لے کر غروبِ آفتاب تک پوری دنیا کو بُلایا ہے۔
2. اللہ کا نور صیون سے چمک اُٹھا ہے، اُس پہاڑ سے جو کامل حُسن کا اظہار ہے۔
3. ہمارا خدا آ رہا ہے، وہ خاموش نہیں رہے گا۔ اُس کے آگے آگے سب کچھ بھسم ہو رہا ہے، اُس کے ارد گرد تیز آندھی چل رہی ہے۔
4. وہ آسمان و زمین کو آواز دیتا ہے، ”اب مَیں اپنی قوم کی عدالت کروں گا۔
5. میرے ایمان داروں کو میرے حضور جمع کرو، اُنہیں جنہوں نے قربانیاں پیش کر کے میرے ساتھ عہد باندھا ہے۔“
6. آسمان اُس کی راستی کا اعلان کریں گے، کیونکہ اللہ خود انصاف کرنے والا ہے۔ (سِلاہ)
7. ”اے میری قوم، سن! مجھے بات کرنے دے۔ اے اسرائیل، مَیں تیرے خلاف گواہی دوں گا۔ مَیں اللہ تیرا خدا ہوں۔
8. مَیں تجھے تیری ذبح کی قربانیوں کے باعث ملامت نہیں کر رہا۔ تیری بھسم ہونے والی قربانیاں تو مسلسل میرے سامنے ہیں۔
9. نہ مَیں تیرے گھر سے بَیل لوں گا، نہ تیرے باڑوں سے بکرے۔
10. کیونکہ جنگل کے تمام جاندار میرے ہی ہیں، ہزاروں پہاڑیوں پر بسنے والے جانور میرے ہی ہیں۔
11. مَیں پہاڑوں کے ہر پرندے کو جانتا ہوں، اور جو بھی میدانوں میں حرکت کرتا ہے وہ میرا ہے۔
12. اگر مجھے بھوک لگتی تو مَیں تجھے نہ بتاتا، کیونکہ زمین اور جو کچھ اُس پر ہے میرا ہے۔