17. مَیں نہیں مروں گا بلکہ زندہ رہ کر رب کے کام بیان کروں گا۔
18. گو رب نے میری سخت تادیب کی ہے، اُس نے مجھے موت کے حوالے نہیں کیا۔
19. راستی کے دروازے میرے لئے کھول دو تاکہ مَیں اُن میں داخل ہو کر رب کا شکر کروں۔
20. یہ رب کا دروازہ ہے، اِسی میں راست باز داخل ہوتے ہیں۔
21. مَیں تیرا شکر کرتا ہوں، کیونکہ تُو نے میری سن کر مجھے بچایا ہے۔
22. جس پتھر کو مکان بنانے والوں نے رد کیا وہ کونے کا بنیادی پتھر بن گیا۔
23. یہ رب نے کیا اور دیکھنے میں کتنا حیرت انگیز ہے۔
24. اِسی دن رب نے اپنی قدرت دکھائی ہے۔ آؤ، ہم شادیانہ بجا کر اُس کی خوشی منائیں۔
25. اے رب، مہربانی کر کے ہمیں بچا! اے رب، مہربانی کر کے کامیابی عطا فرما!
26. مبارک ہے وہ جو رب کے نام سے آتا ہے۔ رب کی سکونت گاہ سے ہم تمہیں برکت دیتے ہیں۔
27. رب ہی خدا ہے، اور اُس نے ہمیں روشنی بخشی ہے۔ آؤ، عید کی قربانی رسّیوں سے قربان گاہ کے سینگوں کے ساتھ باندھو۔
28. تُو میرا خدا ہے، اور مَیں تیرا شکر کرتا ہوں۔ اے میرے خدا، مَیں تیری تعظیم کرتا ہوں۔
29. رب کی ستائش کرو، کیونکہ وہ بھلا ہے اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔