زبور 109:4-17 اردو جیو ورژن (UGV)

4. میری محبت کے جواب میں وہ مجھ پر اپنی دشمنی کا اظہار کرتے ہیں۔ لیکن دعا ہی میرا سہارا ہے۔

5. میری نیکی کے عوض وہ مجھے نقصان پہنچاتے اور میرے پیار کے بدلے مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔

6. اے اللہ، کسی بےدین کو مقرر کر جو میرے دشمن کے خلاف گواہی دے، کوئی مخالف اُس کے دہنے ہاتھ کھڑا ہو جائے جو اُس پر الزام لگائے۔

7. مقدمے میں اُسے مجرم ٹھہرایا جائے۔ اُس کی دعائیں بھی اُس کے گناہوں میں شمار کی جائیں۔

8. اُس کی زندگی مختصر ہو، کوئی اَور اُس کی ذمہ داری اُٹھائے۔

9. اُس کی اولاد یتیم اور اُس کی بیوی بیوہ بن جائے۔

10. اُس کے بچے آوارہ پھریں اور بھیک مانگنے پر مجبور ہو جائیں۔ اُنہیں اُن کے تباہ شدہ گھروں سے نکل کر اِدھر اُدھر روٹی ڈھونڈنی پڑے۔

11. جس سے اُس نے قرضہ لیا تھا وہ اُس کے تمام مال پر قبضہ کرے، اور اجنبی اُس کی محنت کا پھل لُوٹ لیں۔

12. کوئی نہ ہو جو اُس پر مہربانی کرے یا اُس کے یتیموں پر رحم کرے۔

13. اُس کی اولاد کو مٹایا جائے، اگلی پشت میں اُن کا نام و نشان تک نہ رہے۔

14. رب اُس کے باپ دادا کی ناانصافی کا لحاظ کرے، اور وہ اُس کی ماں کی خطا بھی درگزر نہ کرے۔

15. اُن کا بُرا کردار رب کے سامنے رہے، اور وہ اُن کی یاد رُوئے زمین پر سے مٹا ڈالے۔

16. کیونکہ اُس کو کبھی مہربانی کرنے کا خیال نہ آیا بلکہ وہ مصیبت زدہ، محتاج اور شکستہ دل کا تعاقب کرتا رہا تاکہ اُسے مار ڈالے۔

17. اُسے لعنت کرنے کا شوق تھا، چنانچہ لعنت اُسی پر آئے! اُسے برکت دینا پسند نہیں تھا، چنانچہ برکت اُس سے دُور رہے۔

زبور 109