13. جب اللہ نے ابراہیم اور اُس کی اولاد سے وعدہ کیا کہ وہ دنیا کا وارث ہو گا تو اُس نے یہ اِس لئے نہیں کیا کہ ابراہیم نے شریعت کی پیروی کی بلکہ اِس لئے کہ وہ ایمان لایا اور یوں راست باز ٹھہرایا گیا۔
14. کیونکہ اگر وہ وارث ہیں جو شریعت کے پیروکار ہیں تو پھر ایمان بےاثر ٹھہرا اور اللہ کا وعدہ مٹ گیا۔
15. شریعت اللہ کا غضب ہی پیدا کرتی ہے۔ لیکن جہاں کوئی شریعت نہیں وہاں اُس کی خلاف ورزی بھی نہیں۔
16. چنانچہ یہ میراث ایمان سے ملتی ہے تاکہ اِس کی بنیاد اللہ کا فضل ہو اور اِس کا وعدہ ابراہیم کی تمام نسل کے لئے ہو، نہ صرف شریعت کے پیروکاروں کے لئے بلکہ اُن کے لئے بھی جو ابراہیم کا سا ایمان رکھتے ہیں۔ یہی ہم سب کا باپ ہے۔
17. یوں اللہ کلامِ مُقدّس میں اُس سے وعدہ کرتا ہے، ”مَیں نے تجھے بہت قوموں کا باپ بنا دیا ہے۔“ اللہ ہی کے نزدیک ابراہیم ہم سب کا باپ ہے۔ کیونکہ اُس کا ایمان اُس خدا پر تھا جو مُردوں کو زندہ کرتا اور جس کے حکم پر وہ کچھ پیدا ہوتا ہے جو پہلے نہیں تھا۔
18. اُمید کی کوئی کرن دکھائی نہیں دیتی تھی، پھر بھی ابراہیم اُمید کے ساتھ ایمان رکھتا رہا کہ مَیں ضرور بہت قوموں کا باپ بنوں گا۔ اور آخرکار ایسا ہی ہوا، جیسا کلامِ مُقدّس میں وعدہ کیا گیا تھا کہ ”تیری اولاد اِتنی ہی بےشمار ہو گی۔“
19. اور ابراہیم کا ایمان کمزور نہ پڑا، حالانکہ اُسے معلوم تھا کہ مَیں تقریباً سَو سال کا ہوں اور میرا اور سارہ کے بدن گویا مُردہ ہیں، اب بچے پیدا کرنے کی عمر سارہ کے لئے گزر چکی ہے۔
20. توبھی ابراہیم کا ایمان ختم نہ ہوا، نہ اُس نے اللہ کے وعدے پر شک کیا بلکہ ایمان میں وہ مزید مضبوط ہوا اور اللہ کو جلال دیتا رہا۔
21. اُسے پختہ یقین تھا کہ اللہ اپنے وعدے کو پورا کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔