26. پھر پورا اسرائیل نجات پائے گا۔ یہ کلامِ مُقدّس میں بھی لکھا ہے،”چھڑانے والا صیون سے آئے گا۔وہ بےدینی کو یعقوب سے ہٹا دے گا۔
27. اور یہ میرا اُن کے ساتھ عہد ہو گاجب مَیں اُن کے گناہوں کو اُن سے دُور کروں گا۔“
28. چونکہ یہودی اللہ کی خوش خبری قبول نہیں کرتے اِس لئے وہ اللہ کے دشمن ہیں، اور یہ بات آپ کے لئے فائدے کا باعث بن گئی ہے۔ توبھی وہ اللہ کو پیارے ہیں، اِس لئے کہ اُس نے اُن کے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کو چن لیا تھا۔
29. کیونکہ جب بھی اللہ کسی کو اپنی نعمتوں سے نواز کر بُلاتا ہے تو اُس کی یہ نعمتیں اور بُلاوے کبھی نہیں مٹنے کی۔
30. ماضی میں غیریہودی اللہ کے تابع نہیں تھے، لیکن اب اللہ نے آپ پر یہودیوں کی نافرمانی کی وجہ سے رحم کیا ہے۔
31. اب اِس کےاُلٹ ہے کہ یہودی خود آپ پر کئے گئے رحم کی وجہ سے اللہ کے تابع نہیں ہیں، اور لازم ہے کہ اللہ اُن پر بھی رحم کرے۔
32. کیونکہ اُس نے سب کو نافرمانی کے قیدی بنا دیا ہے تاکہ سب پر رحم کرے۔
33. واہ! اللہ کی دولت، حکمت اور علم کیا ہی گہرا ہے۔ کون اُس کے فیصلوں کی تہہ تک پہنچ سکتا ہے! کون اُس کی راہوں کا کھوج لگا سکتا ہے!
34. کلامِ مُقدّس یوں فرماتا ہے،”کس نے رب کی سوچ کو جانا؟یا کون اِتنا علم رکھتا ہےکہ وہ اُسے مشورہ دے؟
35. کیا کسی نے کبھی اُسے کچھ دیاکہ اُسے اِس کا معاوضہ دینا پڑے؟“
36. کیونکہ سب کچھ اُسی نے پیدا کیا ہے، سب کچھ اُسی کے ذریعے اور اُسی کے جلال کے لئے قائم ہے۔ اُسی کی تمجید ابد تک ہوتی رہے! آمین۔