7. اے رب، تُو حق بجانب ہے جبکہ اِس دن ہم سب شرم سار ہیں، خواہ یہوداہ، یروشلم یا اسرائیل کے ہوں، خواہ قریب یا اُن تمام دُوردراز ممالک میں رہتے ہوں جہاں تُو نے ہمیں ہماری بےوفائی کے سبب سے منتشر کر دیا ہے۔ کیونکہ ہم تیرے ہی ساتھ بےوفا رہے ہیں۔
8. اے رب، ہم اپنے بادشاہوں، بزرگوں اور باپ دادا سمیت بہت شرم سار ہیں، کیونکہ ہم نے تیرا ہی گناہ کیا ہے۔
9. لیکن رب ہمارا خدا رحیم ہے اور خوشی سے معاف کرتا ہے، گو ہم اُس سے سرکش ہوئے ہیں۔
10. نہ ہم رب اپنے خدا کے تابع رہے، نہ اُس کے اُن احکام کے مطابق زندگی گزاری جو اُس نے ہمیں اپنے خادموں یعنی نبیوں کی معرفت دیئے تھے۔
11. تمام اسرائیل تیری شریعت کی خلاف ورزی کر کے صحیح راہ سے بھٹک گیا ہے، کوئی تیری سننے کے لئے تیار نہیں تھا۔اللہ کے خادم موسیٰ نے شریعت میں قَسم کھا کر لعنتیں بھیجی تھیں، اور اب یہ لعنتیں ہم پر نازل ہوئی ہیں، اِس لئے کہ ہم نے تیرا گناہ کیا۔
12. جو کچھ تُو نے ہمارے اور ہمارے حکمرانوں کے خلاف فرمایا تھا وہ پورا ہوا، اور ہم پر بڑی آفت آئی۔ آسمان تلے کہیں بھی ایسی مصیبت نہیں آئی جس طرح یروشلم کو پیش آئی ہے۔
13. موسیٰ کی شریعت میں مذکور ہر وہ لعنت ہم پر نازل ہوئی جو نافرمانوں پر بھیجی گئی ہے۔ توبھی نہ ہم نے اپنے گناہوں کو چھوڑا، نہ تیری سچائی پر دھیان دیا، حالانکہ اِس سے ہم رب اپنے خدا کا غضب ٹھنڈا کر سکتے تھے۔
14. اِسی لئے رب ہم پر آفت لانے سے نہ جھجکا۔ کیونکہ جو کچھ بھی رب ہمارا خدا کرتا ہے اُس میں وہ حق بجانب ہوتا ہے۔ لیکن ہم نے اُس کی نہ سنی۔
15. اے رب ہمارے خدا، تُو بڑی قدرت کا اظہار کر کے اپنی قوم کو مصر سے نکال لایا۔ یوں تیرے نام کو وہ عزت و جلال ملا جو آج تک قائم رہا ہے۔ اِس کے باوجود ہم نے گناہ کیا، ہم سے بےدین حرکتیں سرزد ہوئی ہیں۔
16. اے رب، تُو اپنے منصفانہ کاموں میں وفادار رہا ہے! اب بھی اِس کا لحاظ کر اور اپنے سخت غضب کو اپنے شہر اور مُقدّس پہاڑ یروشلم سے دُور کر! یروشلم اور تیری قوم گرد و نواح کی قوموں کے لئے مذاق کا نشانہ بن گئی ہے، گو ہم مانتے ہیں کہ یہ ہمارے گناہوں اور ہمارے باپ دادا کی خطاؤں کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
17. اے ہمارے خدا، اب اپنے خادم کی دعاؤں اور التجاؤں کو سن! اے رب، اپنی ہی خاطر اپنے تباہ شدہ مقدِس پر اپنے چہرے کا مہربان نور چمکا۔
18. اے میرے خدا، کان لگا کر میری سن! اپنی آنکھیں کھول! اُس شہر کے کھنڈرات پر نظر کر جس پر تیرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے۔ ہم اِس لئے تجھ سے التجائیں نہیں کر رہے کہ ہم راست باز ہیں بلکہ اِس لئے کہ تُو نہایت مہربان ہے۔