1. ایک دن نبوکدنضر نے سونے کا مجسمہ بنوایا۔ اُس کی اونچائی 90 فٹ اور چوڑائی 9 فٹ تھی۔ اُس نے حکم دیا کہ بُت کو صوبہ بابل کے میدان بنام دُورا میں کھڑا کیا جائے۔
2. پھر اُس نے تمام صوبے داروں، گورنروں، منتظموں، مشیروں، خزانچیوں، ججوں، مجسٹریٹوں، اور صوبوں کے دیگر تمام بڑے بڑے سرکاری ملازموں کو پیغام بھیجا کہ مجسمے کی مخصوصیت کے لئے آ کر جمع ہو جاؤ۔
3. چنانچہ سب بُت کی مخصوصیت کے لئے جمع ہو گئے۔ جب سب اُس کے سامنے کھڑے تھے
4. تو شاہی نقیب نے بلند آواز سے اعلان کیا،”اے مختلف قوموں، اُمّتوں اور زبانوں کے لوگو، سنو! بادشاہ فرماتا ہے،
5. ’جوں ہی نرسنگا، شہنائی، سنطور، سرود، عود، بین اور دیگر تمام ساز بجیں گے تو لازم ہے کہ سب اوندھے منہ ہو کر بادشاہ کے کھڑے کئے گئے سونے کے بُت کو سجدہ کریں۔
6. جو بھی سجدہ نہ کرے اُسے فوراً بھڑکتی بھٹی میں پھینکا جائے گا‘۔“
7. چنانچہ جوں ہی ساز بجنے لگے تو مختلف قوموں، اُمّتوں اور زبانوں کے تمام لوگ منہ کے بل ہو کر نبوکدنضر کے کھڑے کئے گئے بُت کو سجدہ کرنے لگے۔
8. اُس وقت کچھ نجومی بادشاہ کے پاس آ کر یہودیوں پر الزام لگانے لگے۔
9. وہ بولے، ”بادشاہ سلامت ابد تک جیتے رہیں!
10. اے بادشاہ، آپ نے فرمایا، ’جوں ہی نرسنگا، شہنائی، سنطور، سرود، عود، بین اور دیگر تمام ساز بجیں گے تو لازم ہے کہ سب اوندھے منہ ہو کر بادشاہ کے کھڑے کئے گئے اِس سونے کے بُت کو سجدہ کریں۔
11. جو بھی سجدہ نہ کرے اُسے بھڑکتی بھٹی میں پھینکا جائے گا‘
12. لیکن کچھ یہودی آدمی ہیں جو آپ کی پروا ہی نہیں کرتے، حالانکہ آپ نے اُنہیں صوبہ بابل کی انتظامیہ پر مقرر کیا تھا۔ یہ آدمی بنام سدرک، میسک اور عبدنجو نہ آپ کے دیوتاؤں کی پوجا کرتے، نہ سونے کے اُس بُت کی پرستش کرتے ہیں جو آپ نے کھڑا کیا ہے۔“
13. یہ سن کر نبوکدنضر آپے سے باہر ہو گیا۔ اُس نے سیدھا سدرک، میسک اور عبدنجو کو بُلایا۔ جب پہنچے
14. تو بولا، ”اے سدرک، میسک اور عبدنجو، کیا یہ صحیح ہے کہ نہ تم میرے دیوتاؤں کی پوجا کرتے، نہ میرے کھڑے کئے گئے مجسمے کی پرستش کرتے ہو؟