10. نجومیوں نے اعتراض کیا، ”دنیا میں کوئی بھی انسان وہ کچھ نہیں کر پاتا جو بادشاہ مانگتے ہیں۔ یہ کبھی ہوا بھی نہیں کہ کسی بادشاہ نے ایسی بات کسی قسمت کا حال بتانے والے، جادوگر یا نجومی سے طلب کی، خواہ بادشاہ کتنا عظیم کیوں نہ تھا۔
11. جس چیز کا تقاضا بادشاہ کرتے ہیں وہ حد سے زیادہ مشکل ہے۔ صرف دیوتا ہی یہ بات بادشاہ پر ظاہر کر سکتے ہیں، لیکن وہ تو انسان کے درمیان رہتے نہیں۔“
12. یہ سن کر بادشاہ آگ بگولا ہو گیا۔ بڑے غصے میں اُس نے حکم دیا کہ بابل کے تمام دانش مندوں کو سزائے موت دی جائے۔
13. فرمان صادر ہوا کہ دانش مندوں کو مار ڈالنا ہے۔ چنانچہ دانیال اور اُس کے دوستوں کو بھی تلاش کیا گیا تاکہ اُنہیں سزائے موت دیں۔
14. شاہی محافظوں کا افسر بنام اریوک ابھی دانش مندوں کو مار ڈالنے کے لئے روانہ ہوا کہ دانیال بڑی حکمت اور موقع شناسی سے اُس سے مخاطب ہوا۔
15. اُس نے افسر سے پوچھا، ”بادشاہ نے اِتنا سخت فرمان کیوں جاری کیا؟“ اریوک نے دانیال کو سارا معاملہ بیان کیا۔
16. دانیال فوراً بادشاہ کے پاس گیا اور اُس سے درخواست کی، ”ذرا مجھے کچھ مہلت دیجئے تاکہ مَیں بادشاہ کے خواب کی تعبیر کر سکوں۔“
17. پھر وہ اپنے گھر واپس گیا اور اپنے دوستوں حننیاہ، میسائیل اور عزریاہ کو تمام صورتِ حال سنائی۔
18. وہ بولا، ”آسمان کے خدا سے التجا کریں کہ وہ مجھ پر رحم کرے۔ منت کریں کہ وہ میرے لئے بھید کھولے تاکہ ہم دیگر دانش مندوں کے ساتھ ہلاک نہ ہو جائیں۔“