1. پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”فرعون کے پاس جا کر اُسے بتا کہ رب عبرانیوں کا خدا فرماتا ہے، ’میری قوم کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کر سکیں۔‘
2. اگر آپ انکار کریں اور اُنہیں روکتے رہیں
3. تو رب اپنی قدرت کا اظہار کر کے آپ کے مویشیوں میں بھیانک وبا پھیلا دے گا جو آپ کے گھوڑوں، گدھوں، اونٹوں، گائےبَیلوں، بھیڑبکریوں اور مینڈھوں میں پھیل جائے گی۔
4. لیکن رب اسرائیل اور مصر کے مویشیوں میں امتیاز کرے گا۔ اسرائیلیوں کا ایک بھی جانور نہیں مرے گا۔
5. رب نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ کل ہی ایسا کرے گا۔“
6. اگلے دن رب نے ایسا ہی کیا۔ مصر کے تمام مویشی مر گئے، لیکن اسرائیلیوں کا ایک بھی جانور نہ مرا۔
7. فرعون نے کچھ لوگوں کو اُن کے پاس بھیج دیا تو پتا چلا کہ ایک بھی جانور نہیں مرا۔ تاہم فرعون اَڑا رہا۔ اُس نے اسرائیلیوں کو جانے نہ دیا۔
8. پھر رب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا، ”اپنی مٹھیاں کسی بھٹی کی راکھ سے بھر کر فرعون کے پاس جاؤ۔ پھر موسیٰ فرعون کے سامنے یہ راکھ ہَوا میں اُڑا دے۔
9. یہ راکھ باریک دُھول کا بادل بن جائے گی جو پورے ملک پر چھا جائے گا۔ اُس کے اثر سے لوگوں اور جانوروں کے جسموں پر پھوڑے پھنسیاں پھوٹ نکلیں گے۔“
10. موسیٰ اور ہارون نے ایسا ہی کیا۔ وہ کسی بھٹی سے راکھ لے کر فرعون کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ موسیٰ نے راکھ کو ہَوا میں اُڑا دیا تو انسانوں اور جانوروں کے جسموں پر پھوڑے پھنسیاں نکل آئے۔
11. اِس مرتبہ جادوگر موسیٰ کے سامنے کھڑے بھی نہ ہو سکے کیونکہ اُن کے جسموں پر بھی پھوڑے نکل آئے تھے۔ تمام مصریوں کا یہی حال تھا۔
12. لیکن رب نے فرعون کو ضدی بنائے رکھا، اِس لئے اُس نے موسیٰ اور ہارون کی نہ سنی۔ یوں ویسا ہی ہوا جیسا رب نے موسیٰ کو بتایا تھا۔
13. اِس کے بعد رب نے موسیٰ سے کہا، ”صبح سویرے اُٹھ اور فرعون کے سامنے کھڑے ہو کر اُسے بتا کہ رب عبرانیوں کا خدا فرماتا ہے، ’میری قوم کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کر سکیں۔
14. ورنہ مَیں اپنی تمام آفتیں تجھ پر، تیرے عہدیداروں پر اور تیری قوم پر آنے دوں گا۔ پھر تُو جان لے گا کہ تمام دنیا میں مجھ جیسا کوئی نہیں ہے۔