2. جو بھی حکم مَیں تجھے دوں گا اُسے تُو ہارون کو بتا دے۔ پھر وہ سب کچھ فرعون کو بتائے تاکہ وہ اسرائیلیوں کو اپنے ملک سے جانے دے۔
3. لیکن مَیں فرعون کو اَڑ جانے دوں گا۔ اگرچہ مَیں مصر میں بہت سے نشانوں اور معجزوں سے اپنی قدرت کا مظاہرہ کروں گا
4. توبھی فرعون تمہاری نہیں سنے گا۔ تب مصریوں پر میرا ہاتھ بھاری ہو جائے گا، اور مَیں اُن کو سخت سزا دے کر اپنی قوم اسرائیل کو خاندانوں کی ترتیب کے مطابق مصر سے نکال لاؤں گا۔
5. جب مَیں مصر کے خلاف اپنی قدرت کا اظہار کر کے اسرائیلیوں کو وہاں سے نکالوں گا تو مصری جان لیں گے کہ مَیں رب ہوں۔“
6. موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے اُنہیں حکم دیا۔
7. فرعون سے بات کرتے وقت موسیٰ 80 سال کا اور ہارون 83 سال کا تھا۔
8. رب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا،