5. اب مَیں نے سنا ہے کہ اسرائیلی کس طرح مصریوں کی غلامی میں کراہ رہے ہیں، اور مَیں نے اپنا عہد یاد کیا ہے۔
6. چنانچہ اسرائیلیوں کو بتانا، ’مَیں رب ہوں۔ مَیں تمہیں مصریوں کے جوئے سے آزاد کروں گا اور اُن کی غلامی سے بچاؤں گا۔ مَیں بڑی قدرت کے ساتھ تمہیں چھڑاؤں گا اور اُن کی عدالت کروں گا۔
7. مَیں تمہیں اپنی قوم بناؤں گا اور تمہارا خدا ہوں گا۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں جس نے تمہیں مصریوں کے جوئے سے آزاد کر دیا ہے۔
8. مَیں تمہیں اُس ملک میں لے جاؤں گا جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے کیا ہے۔ وہ ملک تمہاری اپنی ملکیت ہو گا۔ مَیں رب ہوں‘۔“
9. موسیٰ نے یہ سب کچھ اسرائیلیوں کو بتا دیا، لیکن اُنہوں نے اُس کی بات نہ مانی، کیونکہ وہ سخت کام کے باعث ہمت ہار گئے تھے۔
10. تب رب نے موسیٰ سے کہا،
11. ”جا، مصر کے بادشاہ فرعون کو بتا دینا کہ اسرائیلیوں کو اپنے ملک سے جانے دے۔“
12. لیکن موسیٰ نے اعتراض کیا، ”اسرائیلی میری بات سننا نہیں چاہتے تو فرعون کیوں میری بات مانے جبکہ مَیں رُک رُک کر بولتا ہوں؟“
13. لیکن رب نے موسیٰ اور ہارون کو حکم دیا، ”اسرائیلیوں اور مصر کے بادشاہ فرعون سے بات کر کے اسرائیلیوں کو مصر سے نکالو۔“
14. اسرائیل کے آبائی گھرانوں کے سربراہ یہ تھے: اسرائیل کے پہلوٹھے روبن کے چار بیٹے حنوک، فلّو، حصرون اور کرمی تھے۔ اِن سے روبن کی چار شاخیں نکلیں۔
15. شمعون کے پانچ بیٹے یموایل، یمین، اُہد، یکین، صُحر اور ساؤل تھے۔ (ساؤل کنعانی عورت کا بچہ تھا)۔ اِن سے شمعون کی پانچ شاخیں نکلیں۔
16. لاوی کے تین بیٹے جَیرسون، قِہات اور مِراری تھے۔ (لاوی 137 سال کی عمر میں فوت ہوا)۔
17. جَیرسون کے دو بیٹے لِبنی اور سِمعی تھے۔ اِن سے جَیرسون کی دو شاخیں نکلیں۔
18. قِہات کے چار بیٹے عمرام، اِضہار، حبرون اور عُزی ایل تھے۔ (قِہات 133 سال کی عمر میں فوت ہوا)۔
19. مِراری کے دو بیٹے محلی اور مُوشی تھے۔ اِن سب سے لاوی کی مختلف شاخیں نکلیں۔
20. عمرام نے اپنی پھوپھی یوکبد سے شادی کی۔ اُن کے دو بیٹے ہارون اور موسیٰ پیدا ہوئے۔ (عمرام 137 سال کی عمر میں فوت ہوا)۔