9. اُن سے اَور زیادہ سخت کام کراؤ، اُنہیں کام میں لگائے رکھو۔ اُن کے پاس اِتنا وقت ہی نہ ہو کہ وہ جھوٹی باتوں پر دھیان دیں۔“
10. مصری نگران اور اُن کے تحت کے اسرائیلی نگرانوں نے لوگوں کے پاس جا کر اُن سے کہا، ”فرعون کا حکم ہے کہ تمہیں بھوسا نہ دیا جائے۔
11. اِس لئے خود جاؤ اور بھوسا ڈھونڈ کر جمع کرو۔ لیکن خبردار! اُتنی ہی اینٹیں بناؤ جتنی پہلے بناتے تھے۔“
12. یہ سن کر اسرائیلی بھوسا جمع کرنے کے لئے پورے ملک میں پھیل گئے۔
13. مصری نگران یہ کہہ کر اُن پر دباؤ ڈالتے رہے کہ اُتنی اینٹیں بناؤ جتنی پہلے بناتے تھے۔
14. جو اسرائیلی نگران اُنہوں نے مقرر کئے تھے اُنہیں وہ پیٹتے اور کہتے رہے، ”تم نے کل اور آج اُتنی اینٹیں کیوں نہیں بنوائیں جتنی پہلے بنواتے تھے؟“
15. پھر اسرائیلی نگران فرعون کے پاس گئے۔ اُنہوں نے شکایت کر کے کہا، ”آپ اپنے خادموں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کر رہے ہیں؟
16. ہمیں بھوسا نہیں دیا جا رہا اور ساتھ ساتھ یہ کہا گیا ہے کہ اُتنی اینٹیں بناؤ جتنی پہلے بناتے تھے۔ نتیجے میں ہمیں مارا پیٹا بھی جا رہا ہے حالانکہ ایسا کرنے میں آپ کے اپنے لوگ غلطی پر ہیں۔“