20. یہ سن کر اسرائیل کی پوری جماعت موسیٰ کے پاس سے چلی گئی۔
21. اور جو جو دلی خوشی سے دینا چاہتا تھا وہ ملاقات کے خیمے، اُس کے سامان یا اماموں کے کپڑوں کے لئے کوئی ہدیہ لے کر واپس آیا۔
22. رب کے ہدیئے کے لئے مرد اور خواتین دلی خوشی سے اپنے سونے کے زیورات مثلاً جڑاؤ پِنیں، بالیاں اور چھلے لے آئے۔
23. جس جس کے پاس درکار چیزوں میں سے کچھ تھا وہ اُسے موسیٰ کے پاس لے آیا یعنی نیلے، قرمزی اور ارغوانی رنگ کا دھاگا، باریک کتان، بکری کے بال، مینڈھوں کی سرخ رنگی ہوئی کھالیں اور تخس کی کھالیں۔
24. چاندی، پیتل اور کیکر کی لکڑی بھی ہدیئے کے طور پر لائی گئی۔
25. اور جتنی عورتیں کاتنے میں ماہر تھیں وہ اپنی کاتی ہوئی چیزیں لے آئیں یعنی نیلے، قرمزی اور ارغوانی رنگ کا دھاگا اور باریک کتان۔
26. اِسی طرح جو جو عورت بکری کے بال کاتنے میں ماہر تھی اور دلی خوشی سے مقدِس کے لئے کام کرنا چاہتی تھی وہ یہ کات کر لے آئی۔
27. سردار عقیقِ احمر اور دیگر جواہر لے آئے جو امامِ اعظم کے بالاپوش اور سینے کے کیسے کے لئے درکار تھے۔
28. وہ شمع دان، مسح کے تیل اور خوشبودار بخور کے لئے مسالے اور زیتون کا تیل بھی لے آئے۔
29. یوں اسرائیل کے تمام مرد اور خواتین جو دلی خوشی سے رب کو کچھ دینا چاہتے تھے اُس سارے کام کے لئے ہدیئے لے آئے جو رب نے موسیٰ کی معرفت کرنے کو کہا تھا۔
30. پھر موسیٰ نے اسرائیلیوں سے کہا، ”رب نے یہوداہ کے قبیلے کے بضلی ایل بن اُوری بن حور کو چن لیا ہے۔
31. اُس نے اُسے الٰہی روح سے معمور کر کے حکمت، سمجھ اور تعمیر کے ہر کام کے لئے درکار علم دے دیا ہے۔
32. وہ نقشے بنا کر اُن کے مطابق سونے، چاندی اور پیتل کی چیزیں بنا سکتا ہے۔
33. وہ جواہر کو کاٹ کر جڑنے کی قابلیت رکھتا ہے۔ وہ لکڑی کو تراش کر اُس سے مختلف چیزیں بنا سکتا ہے۔ وہ بہت سارے اَور کاموں میں بھی مہارت رکھتا ہے۔
34. ساتھ ہی رب نے اُسے اور دان کے قبیلے کے اُہلیاب بن اخی سمک کو دوسروں کو سکھانے کی قابلیت بھی دی ہے۔
35. اُس نے اُنہیں وہ مہارت اور حکمت دی ہے جو ہر کام کے لئے درکار ہے یعنی کاری گری کے ہر کام کے لئے، کڑھائی کے کام کے لئے، نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے کپڑا بنانے کے لئے اور بُنائی کے کام کے لئے۔ وہ ماہر کاری گر ہیں اور نقشے بھی بنا سکتے ہیں۔