9. یترو اُن سارے اچھے کاموں کے بارے میں سن کر خوش ہوا جو رب نے اسرائیلیوں کے لئے کئے تھے جب اُس نے اُنہیں مصریوں کے ہاتھ سے بچایا تھا۔
10. اُس نے کہا، ”رب کی تمجید ہو جس نے آپ کو مصریوں اور فرعون کے قبضے سے نجات دلائی ہے۔ اُسی نے قوم کو غلامی سے چھڑایا ہے!
11. اب مَیں نے جان لیا ہے کہ رب تمام معبودوں سے عظیم ہے، کیونکہ اُس نے یہ سب کچھ اُن لوگوں کے ساتھ کیا جنہوں نے اپنے غرور میں اسرائیلیوں کے ساتھ بُرا سلوک کیا تھا۔“
12. پھر یترو نے اللہ کو بھسم ہونے والی قربانی اور دیگر کئی قربانیاں پیش کیں۔ تب ہارون اور تمام بزرگ موسیٰ کے سُسر یترو کے ساتھ اللہ کے حضور کھانا کھانے بیٹھے۔
13. اگلے دن موسیٰ لوگوں کا انصاف کرنے کے لئے بیٹھ گیا۔ اُن کی تعداد اِتنی زیادہ تھی کہ وہ صبح سے لے کر شام تک موسیٰ کے سامنے کھڑے رہے۔
14. جب یترو نے یہ سب کچھ دیکھا تو اُس نے پوچھا، ”یہ کیا ہے جو آپ لوگوں کے ساتھ کر رہے ہیں؟ سارا دن وہ آپ کو گھیرے رہتے اور آپ اُن کی عدالت کرتے رہتے ہیں۔ آپ یہ سب کچھ اکیلے ہی کیوں کر رہے ہیں؟“
15. موسیٰ نے جواب دیا، ”لوگ میرے پاس آ کر اللہ کی مرضی معلوم کرتے ہیں۔
16. جب کبھی کوئی تنازع یا جھگڑا ہوتا ہے تو دونوں پارٹیاں میرے پاس آتی ہیں۔ مَیں فیصلہ کر کے اُنہیں اللہ کے احکام اور ہدایات بتاتا ہوں۔“
17. موسیٰ کے سُسر نے اُس سے کہا، ”آپ کا طریقہ اچھا نہیں ہے۔
18. کام اِتنا وسیع ہے کہ آپ اُسے اکیلے نہیں سنبھال سکتے۔ اِس سے آپ اور وہ لوگ جو آپ کے پاس آتے ہیں بُری طرح تھک جاتے ہیں۔
19. میری بات سنیں! مَیں آپ کو ایک مشورہ دیتا ہوں۔ اللہ اُس میں آپ کی مدد کرے۔ لازم ہے کہ آپ اللہ کے سامنے قوم کے نمائندہ رہیں اور اُن کے معاملات اُس کے سامنے پیش کریں۔
20. یہ بھی ضروری ہے کہ آپ اُنہیں اللہ کے احکام اور ہدایات سکھائیں، کہ وہ کس طرح زندگی گزاریں اور کیا کیا کریں۔
21. لیکن ساتھ ساتھ قوم میں سے قابلِ اعتماد آدمی چنیں۔ وہ ایسے لوگ ہوں جو اللہ کا خوف مانتے ہوں، راست دل ہوں اور رشوت سے نفرت کرتے ہوں۔ اُنہیں ہزار ہزار، سَو سَو، پچاس پچاس اور دس دس آدمیوں پر مقرر کریں۔
22. اُن آدمیوں کی ذمہ داری یہ ہو گی کہ وہ ہر وقت لوگوں کا انصاف کریں۔ اگر کوئی بہت ہی پیچیدہ معاملہ ہو تو وہ فیصلے کے لئے آپ کے پاس آئیں، لیکن دیگر معاملوں کا فیصلہ وہ خود کریں۔ یوں وہ کام میں آپ کا ہاتھ بٹائیں گے اور آپ کا بوجھ ہلکا ہو جائے گا۔