17. اب ایک اَور مرتبہ میرا گناہ معاف کرو اور رب اپنے خدا سے دعا کرو تاکہ موت کی یہ حالت مجھ سے دُور ہو جائے۔“
18. موسیٰ نے محل سے نکل کر رب سے دعا کی۔
19. جواب میں رب نے ہَوا کا رُخ بدل دیا۔ اُس نے مغرب سے تیز آندھی چلائی جس نے ٹڈیوں کو اُڑا کر بحرِ قُلزم میں ڈال دیا۔ مصر میں ایک بھی ٹڈی نہ رہی۔
20. لیکن رب نے ہونے دیا کہ فرعون پھر اَڑ گیا۔ اُس نے اسرائیلیوں کو جانے نہ دیا۔
21. اِس کے بعد رب نے موسیٰ سے کہا، ”اپنا ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھا تو مصر پر اندھیرا چھا جائے گا۔ اِتنا اندھیرا ہو گا کہ بندہ اُسے چھو سکے گا۔“
22. موسیٰ نے اپنا ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھایا تو تین دن تک مصر پر گہرا اندھیرا چھایا رہا۔
23. تین دن تک لوگ نہ ایک دوسرے کو دیکھ سکے، نہ کہیں جا سکے۔ لیکن جہاں اسرائیلی رہتے تھے وہاں روشنی تھی۔
24. تب فرعون نے موسیٰ کو پھر بُلوایا اور کہا، ”جاؤ، رب کی عبادت کرو! تم اپنے ساتھ بال بچوں کو بھی لے جا سکتے ہو۔ صرف اپنی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل پیچھے چھوڑ دینا۔“
25. موسیٰ نے جواب دیا، ”کیا آپ ہی ہمیں قربانیوں کے لئے جانور دیں گے تاکہ اُنہیں رب اپنے خدا کو پیش کریں؟
26. یقیناً نہیں۔ اِس لئے لازم ہے کہ ہم اپنے جانوروں کو ساتھ لے کر جائیں۔ ایک کُھر بھی پیچھے نہیں چھوڑا جائے گا، کیونکہ ابھی تک ہمیں معلوم نہیں کہ رب کی عبادت کے لئے کن کن جانوروں کی ضرورت ہو گی۔ یہ اُس وقت ہی پتا چلے گا جب ہم منزلِ مقصود پر پہنچیں گے۔ اِس لئے ضروری ہے کہ ہم سب کو اپنے ساتھ لے کر جائیں۔“
27. لیکن رب کی مرضی کے مطابق فرعون اَڑ گیا۔ اُس نے اُنہیں جانے نہ دیا۔
28. اُس نے موسیٰ سے کہا، ”دفع ہو جا۔ خبردار! پھر کبھی اپنی شکل نہ دکھانا، ورنہ تجھے موت کے حوالے کر دیا جائے گا۔“
29. موسیٰ نے کہا، ”ٹھیک ہے، آپ کی مرضی۔ مَیں پھر کبھی آپ کے سامنے نہیں آؤں گا۔“