4. اُس نے مزید آدھے کلو میٹر کا فاصلہ ناپا، پھر مجھے دوبارہ پانی میں سے گزرنے کو کہا۔ اب پانی گھٹنوں تک پہنچا۔ جب اُس نے تیسری مرتبہ آدھا کلو میٹر کا فاصلہ ناپ کر مجھے اُس میں سے گزرنے دیا تو پانی کمر تک پہنچا۔
5. ایک آخری دفعہ اُس نے آدھے کلو میٹر کا فاصلہ ناپا۔ اب مَیں پانی میں سے گزر نہ سکا۔ پانی اِتنا گہرا تھا کہ اُس میں سے گزرنے کے لئے تیرنے کی ضرورت تھی۔
6. اُس نے مجھ سے پوچھا، ”اے آدم زاد، کیا تُو نے غور کیا ہے؟“ پھر وہ مجھے دریا کے کنارے تک واپس لایا۔
7. جب واپس آیا تو مَیں نے دیکھا کہ دریا کے دونوں کناروں پر متعدد درخت لگے ہیں۔
8. وہ بولا، ”یہ پانی مشرق کی طرف بہہ کر وادیٔ یردن میں پہنچتا ہے۔ اُسے پار کر کے وہ بحیرۂ مُردار میں آ جاتا ہے۔ اُس کے اثر سے بحیرۂ مُردار کا نمکین پانی پینے کے قابل ہو جائے گا۔
9. جہاں بھی دریا بہے گا وہاں کے بےشمار جاندار جیتے رہیں گے۔ بہت مچھلیاں ہوں گی، اور دریا بحیرۂ مُردار کا نمکین پانی پینے کے قابل بنائے گا۔ جہاں سے بھی گزرے گا وہاں سب کچھ پھلتا پھولتا رہے گا۔
10. عین جدی سے لے کر عین عجلیم تک اُس کے کناروں پر مچھیرے کھڑے ہوں گے۔ ہر طرف اُن کے جال سوکھنے کے لئے پھیلائے ہوئے نظر آئیں گے۔ دریا میں ہر قسم کی مچھلیاں ہوں گی، اُتنی جتنی بحیرۂ روم میں پائی جاتی ہیں۔
11. صرف بحیرۂ مُردار کے ارد گرد کی دلدلی جگہوں اور جوہڑوں کا پانی نمکین رہے گا، کیونکہ وہ نمک حاصل کرنے کے لئے استعمال ہو گا۔
12. دریا کے دونوں کناروں پر ہر قسم کے پھل دار درخت اُگیں گے۔ اِن درختوں کے پتے نہ کبھی مُرجھائیں گے، نہ کبھی اُن کا پھل ختم ہو گا۔ وہ ہر مہینے پھل لائیں گے، اِس لئے کہ مقدِس کا پانی اُن کی آب پاشی کرتا رہے گا۔ اُن کا پھل لوگوں کی خوراک بنے گا، اور اُن کے پتے شفا دیں گے۔“
13. پھر رب قادرِ مطلق نے فرمایا، ”مَیں تجھے اُس ملک کی سرحدیں بتاتا ہوں جو بارہ قبیلوں میں تقسیم کرنا ہے۔ یوسف کو دو حصے دینے ہیں، باقی قبیلوں کو ایک ایک حصہ۔
14. مَیں نے اپنا ہاتھ اُٹھا کر قَسم کھائی تھی کہ مَیں یہ ملک تمہارے باپ دادا کو عطا کروں گا، اِس لئے تم یہ ملک میراث میں پاؤ گے۔ اب اُسے آپس میں برابر تقسیم کر لو۔
15. شمالی سرحد بحیرۂ روم سے شروع ہو کر مشرق کی طرف حتلون، لبو حمات اور صداد کے پاس سے گزرتی ہے۔
16. وہاں سے وہ بیروتا اور سبریم کے پاس پہنچتی ہے (سبریم ملکِ دمشق اور ملکِ حمات کے درمیان واقع ہے)۔ پھر سرحد حصر عینان شہر تک آگے نکلتی ہے جو حوران کی سرحد پر واقع ہے۔
17. غرض شمالی سرحد بحیرۂ روم سے لے کر حصر عینان تک پہنچتی ہے۔ دمشق اور حمات کی سرحدیں اُس کے شمال میں ہیں۔