1. اِس کے بعد میرا راہنما مجھے ایک بار پھر رب کے گھر کے دروازے کے پاس لے گیا۔ یہ دروازہ مشرق میں تھا، کیونکہ رب کے گھر کا رُخ ہی مشرق کی طرف تھا۔ مَیں نے دیکھا کہ دہلیز کے نیچے سے پانی نکل رہا ہے۔ دروازے سے نکل کر وہ پہلے رب کے گھر کی جنوبی دیوار کے ساتھ ساتھ بہتا تھا، پھر قربان گاہ کے جنوب میں سے گزر کر مشرق کی طرف بہہ نکلا۔
2. میرا راہنما میرے ساتھ بیرونی صحن کے شمالی دروازے میں سے نکلا۔ باہر چاردیواری کے ساتھ ساتھ چلتے چلتے ہم بیرونی صحن کے مشرقی دروازے کے پاس پہنچ گئے۔ مَیں نے دیکھا کہ پانی اِس دروازے کے جنوبی حصے میں سے نکل رہا ہے۔
3. ہم پانی کے کنارے کنارے چل پڑے۔ میرے راہنما نے اپنے فیتے کے ساتھ آدھا کلو میٹر کا فاصلہ ناپا۔ پھر اُس نے مجھے پانی میں سے گزرنے کو کہا۔ یہاں پانی ٹخنوں تک پہنچتا تھا۔
4. اُس نے مزید آدھے کلو میٹر کا فاصلہ ناپا، پھر مجھے دوبارہ پانی میں سے گزرنے کو کہا۔ اب پانی گھٹنوں تک پہنچا۔ جب اُس نے تیسری مرتبہ آدھا کلو میٹر کا فاصلہ ناپ کر مجھے اُس میں سے گزرنے دیا تو پانی کمر تک پہنچا۔
5. ایک آخری دفعہ اُس نے آدھے کلو میٹر کا فاصلہ ناپا۔ اب مَیں پانی میں سے گزر نہ سکا۔ پانی اِتنا گہرا تھا کہ اُس میں سے گزرنے کے لئے تیرنے کی ضرورت تھی۔
6. اُس نے مجھ سے پوچھا، ”اے آدم زاد، کیا تُو نے غور کیا ہے؟“ پھر وہ مجھے دریا کے کنارے تک واپس لایا۔
7. جب واپس آیا تو مَیں نے دیکھا کہ دریا کے دونوں کناروں پر متعدد درخت لگے ہیں۔
8. وہ بولا، ”یہ پانی مشرق کی طرف بہہ کر وادیٔ یردن میں پہنچتا ہے۔ اُسے پار کر کے وہ بحیرۂ مُردار میں آ جاتا ہے۔ اُس کے اثر سے بحیرۂ مُردار کا نمکین پانی پینے کے قابل ہو جائے گا۔
9. جہاں بھی دریا بہے گا وہاں کے بےشمار جاندار جیتے رہیں گے۔ بہت مچھلیاں ہوں گی، اور دریا بحیرۂ مُردار کا نمکین پانی پینے کے قابل بنائے گا۔ جہاں سے بھی گزرے گا وہاں سب کچھ پھلتا پھولتا رہے گا۔
10. عین جدی سے لے کر عین عجلیم تک اُس کے کناروں پر مچھیرے کھڑے ہوں گے۔ ہر طرف اُن کے جال سوکھنے کے لئے پھیلائے ہوئے نظر آئیں گے۔ دریا میں ہر قسم کی مچھلیاں ہوں گی، اُتنی جتنی بحیرۂ روم میں پائی جاتی ہیں۔
11. صرف بحیرۂ مُردار کے ارد گرد کی دلدلی جگہوں اور جوہڑوں کا پانی نمکین رہے گا، کیونکہ وہ نمک حاصل کرنے کے لئے استعمال ہو گا۔
12. دریا کے دونوں کناروں پر ہر قسم کے پھل دار درخت اُگیں گے۔ اِن درختوں کے پتے نہ کبھی مُرجھائیں گے، نہ کبھی اُن کا پھل ختم ہو گا۔ وہ ہر مہینے پھل لائیں گے، اِس لئے کہ مقدِس کا پانی اُن کی آب پاشی کرتا رہے گا۔ اُن کا پھل لوگوں کی خوراک بنے گا، اور اُن کے پتے شفا دیں گے۔“