حزقی ایل 40:1-5 اردو جیو ورژن (UGV)

1. ہماری جلاوطنی کے 25ویں سال میں رب کا ہاتھ مجھ پر آ ٹھہرا اور وہ مجھے یروشلم لے گیا۔ مہینے کا دسواں دن تھا۔ اُس وقت یروشلم کو دشمن کے قبضے میں آئے 14 سال ہو گئے تھے۔

2. الٰہی رویاؤں میں اللہ نے مجھے ملکِ اسرائیل کے ایک نہایت بلند پہاڑ پر پہنچایا۔ پہاڑ کے جنوب میں مجھے ایک شہر سا نظر آیا۔

3. اللہ مجھے شہر کے قریب لے گیا تو مَیں نے شہر کے دروازے میں کھڑے ایک آدمی کو دیکھا جو پیتل کا بنا ہوا لگ رہا تھا۔ اُس کے ہاتھ میں کتان کی رسّی اور فیتہ تھا۔

4. اُس نے مجھ سے کہا، ”اے آدم زاد، دھیان سے دیکھ، غور سے سن! جو کچھ بھی مَیں تجھے دکھاؤں گا، اُس پر توجہ دے۔ کیونکہ تجھے اِسی لئے یہاں لایا گیا ہے کہ مَیں تجھے یہ دکھاؤں۔ جو کچھ بھی تُو دیکھے اُسے اسرائیلی قوم کو سنا دے!“

5. مَیں نے دیکھا کہ رب کے گھر کا صحن چاردیواری سے گھرا ہوا ہے۔ جو فیتہ میرے راہنما کے ہاتھ میں تھا اُس کی لمبائی ساڑھے 10 فٹ تھی۔ اِس کے ذریعے اُس نے چاردیواری کو ناپ لیا۔ دیوار کی موٹائی اور اونچائی دونوں ساڑھے دس دس فٹ تھی۔

29-30. پہرے داروں کے کمرے، برآمدہ اور اُس کے ستون نما بازو سب پیمائش کے حساب سے دیگر دروازوں کی مانند تھے۔ اِس دروازے اور اِس کے ساتھ ملحق برآمدے میں بھی کھڑکیاں تھیں۔ گزرگاہ کی پوری لمبائی ساڑھے 87 فٹ تھی۔ جب میرے راہنما نے وہ فاصلہ ناپا جو پہرے داروں کے کمرے میں سے ایک کی پچھلی دیوار سے لے کر اُس کے مقابل کے کمرے کی پچھلی دیوار تک تھا تو معلوم ہوا کہ پونے 44 فٹ ہے۔

حزقی ایل 40