1. وہ بولا، ”اے آدم زاد، کھڑا ہو جا! مَیں تجھ سے بات کرنا چاہتا ہوں۔“
2. جوں ہی وہ مجھ سے ہم کلام ہوا تو روح نے مجھ میں آ کر مجھے کھڑا کر دیا۔ پھر مَیں نے آواز کو یہ کہتے ہوئے سنا،
3. ”اے آدم زاد، مَیں تجھے اسرائیلیوں کے پاس بھیج رہا ہوں، ایک ایسی سرکش قوم کے پاس جس نے مجھ سے بغاوت کی ہے۔ شروع سے لے کر آج تک وہ اپنے باپ دادا سمیت مجھ سے بےوفا رہے ہیں۔
4. جن لوگوں کے پاس مَیں تجھے بھیج رہا ہوں وہ بےشرم اور ضدی ہیں۔ اُنہیں وہ کچھ سنا دے جو رب قادرِ مطلق فرماتا ہے۔