حزقی ایل 12:6-14 اردو جیو ورژن (UGV)

6. اُن کے دیکھتے دیکھتے اندھیرے میں اپنا سامان کندھے پر رکھ کر وہاں سے نکل جا۔ لیکن اپنا منہ ڈھانپ لے تاکہ تُو ملک کو دیکھ نہ سکے۔ لازم ہے کہ تُو یہ سب کچھ کرے، کیونکہ مَیں نے مقرر کیا ہے کہ تُو اسرائیلی قوم کو آگاہ کرنے کا نشان بن جائے۔“

7. مَیں نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے مجھے حکم دیا تھا۔ مَیں نے اپنا سامان یوں لپیٹ لیا جیسے مجھے جلاوطن کیا جا رہا ہو۔ دن کے وقت مَیں اُسے گھر سے باہر لے گیا، شام کو مَیں نے اپنے ہاتھوں سے دیوار میں سوراخ بنا لیا۔ لوگوں کے دیکھتے دیکھتے مَیں سامان کو اپنے کندھے پر اُٹھا کر وہاں سے نکل آیا۔ اُتنے میں اندھیرا ہو گیا تھا۔

8. صبح کے وقت رب کا کلام مجھ پر نازل ہوا،

9. ”اے آدم زاد، اِس ہٹ دھرم قوم اسرائیل نے تجھ سے پوچھا کہ تُو کیا کر رہا ہے؟

10. اُنہیں جواب دے، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اِس پیغام کا تعلق یروشلم کے رئیس اور شہر میں بسنے والے تمام اسرائیلیوں سے ہے۔‘

11. اُنہیں بتا، ’مَیں تمہیں آگاہ کرنے کا نشان ہوں۔ جو کچھ مَیں نے کیا وہ تمہارے ساتھ ہو جائے گا۔ تم قیدی بن کر جلاوطن ہو جاؤ گے۔

12. جو رئیس تمہارے درمیان ہے وہ اندھیرے میں اپنا سامان کندھے پر اُٹھا کر چلا جائے گا۔ دیوار میں سوراخ بنایا جائے گا تاکہ وہ نکل سکے۔ وہ اپنا منہ ڈھانپ لے گا تاکہ ملک کو نہ دیکھ سکے۔

13. لیکن مَیں اپنا جال اُس پر ڈال دوں گا، اور وہ میرے پھندے میں پھنس جائے گا۔ مَیں اُسے بابل لاؤں گا جو بابلیوں کے ملک میں ہے، اگرچہ وہ اُسے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھے گا۔ وہیں وہ وفات پائے گا۔

14. جتنے بھی ملازم اور دستے اُس کے ارد گرد ہوں گے اُن سب کو مَیں ہَوا میں اُڑا کر چاروں طرف منتشر کر دوں گا۔ اپنی تلوار کو میان سے کھینچ کر مَیں اُن کے پیچھے پڑا رہوں گا۔

حزقی ایل 12