4. لیکن رب فرماتا ہے کہ اے زرُبابل، حوصلہ رکھ! اے امامِ اعظم یشوع بن یہوصدق حوصلہ رکھ! اے ملک کے تمام باشندو، حوصلہ رکھ کر اپنا کام جاری رکھو۔ کیونکہ رب الافواج فرماتا ہے کہ مَیں تمہارے ساتھ ہوں۔
5. جو عہد مَیں نے مصر سے نکلتے وقت تم سے باندھا تھا وہ قائم رہے گا۔ میرا روح تمہارے درمیان ہی رہے گا۔ ڈرو مت!
6. رب الافواج فرماتا ہے کہ تھوڑی دیر کے بعد مَیں ایک بار پھر آسمان و زمین اور بحر و بر کو ہلا دوں گا۔
7. تب تمام اقوام لرز اُٹھیں گی، اُن کے بیش قیمت خزانے اِدھر لائے جائیں گے، اور مَیں اِس گھر کو اپنے جلال سے بھر دوں گا۔
8. رب الافواج فرماتا ہے کہ چاندی میری ہے اور سونا میرا ہے۔
9. نیا گھر پرانے گھر سے کہیں زیادہ شاندار ہو گا، اور مَیں اِس جگہ کو سلامتی عطا کروں گا۔‘ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔“
10. دارا بادشاہ کی حکومت کے دوسرے سال میں حجی پر رب کا ایک اَور کلام نازل ہوا۔ نویں مہینے کا 24واں دن تھا۔
11. ”رب الافواج فرماتا ہے، ’اماموں سے سوال کر کہ شریعت ذیل کے معاملے کے بارے میں کیا فرماتی ہے،
12. اگر کوئی شخص مخصوص و مُقدّس گوشت اپنی جھولی میں ڈال کر کہیں لے جائے اور راستے میں جھولی مَے، زیتون کے تیل، روٹی یا مزید کسی کھانے والی چیز سے لگ جائے تو کیا کھانے والی یہ چیز گوشت سے مخصوص و مُقدّس ہو جاتی ہے‘؟“حجی نے اماموں کو یہ سوال پیش کیا تو اُنہوں نے جواب دیا، ”نہیں۔“
13. تب اُس نے مزید پوچھا، ”اگر کوئی کسی لاش کو چھونے سے ناپاک ہو کر اِن کھانے والی چیزوں میں سے کچھ چھوئے تو کیا کھانے والی چیز اُس سے ناپاک ہو جاتی ہے؟“اماموں نے جواب دیا، ”جی ہاں۔“
14. پھر حجی نے کہا، ”رب فرماتا ہے کہ میری نظر میں اِس قوم کا یہی حال ہے۔ جو کچھ بھی یہ کرتے اور قربان کرتے ہیں وہ ناپاک ہے۔
15. لیکن اب اِس بات پر دھیان دو کہ آج سے حالات کیسے ہوں گے۔ رب کے گھر کی نئے سرے سے بنیاد رکھنے سے پہلے حالات کیسے تھے؟
16. جہاں تم فصل کی 20 بوریوں کی اُمید رکھتے تھے وہاں صرف 10 حاصل ہوئیں۔ جہاں تم انگوروں کو کچل کر رس کے 100 لٹر کی توقع رکھتے تھے وہاں صرف 40 لٹر نکلے۔“