25. جب بھی بِگل بجے وہ زور سے ہنہناتا اور دُور ہی سے میدانِ جنگ، کمانڈروں کا شور اور جنگ کے نعرے سونگھ لیتا ہے۔
26. کیا باز تیری ہی حکمت کے ذریعے ہَوا میں اُڑ کر اپنے پَروں کو جنوب کی جانب پھیلا دیتا ہے؟
27. کیا عقاب تیرے ہی حکم پر بلندیوں پر منڈلاتا اور اونچی اونچی جگہوں پر اپنا گھونسلا بنا لیتا ہے؟
28. وہ چٹان پر رہتا، اُس کے ٹوٹے پھوٹے کناروں اور قلعہ بند جگہوں پر بسیرا کرتا ہے۔
29. وہاں سے وہ اپنے شکار کا کھوج لگاتا ہے، اُس کی آنکھیں دُور دُور تک دیکھتی ہیں۔
30. اُس کے بچے خون کے لالچ میں رہتے، اور جہاں بھی لاش ہو وہاں وہ حاضر ہوتا ہے۔“