10. چنانچہ اے سمجھ دار مردو، میری بات سنیں! یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اللہ شریر کام کرے؟ یہ تو ممکن ہی نہیں کہ قادرِ مطلق ناانصافی کرے۔
11. یقیناً وہ انسان کو اُس کے اعمال کا مناسب اجر دے کر اُس پر وہ کچھ لاتا ہے جس کا تقاضا اُس کا چال چلن کرتا ہے۔
12. یقیناً اللہ بےدین حرکتیں نہیں کرتا، قادرِ مطلق انصاف کا خون نہیں کرتا۔
13. کس نے زمین کو اللہ کے حوالے کیا؟ کس نے اُسے پوری دنیا پر اختیار دیا؟ کوئی نہیں!
14. اگر وہ کبھی ارادہ کرے کہ اپنی روح اور اپنا دم انسان سے واپس لے
15. تو تمام لوگ دم چھوڑ کر دوبارہ خاک ہو جائیں گے۔
16. اے ایوب، اگر آپ کو سمجھ ہے تو سنیں، میری باتوں پر دھیان دیں۔
17. جو انصاف سے نفرت کرے کیا وہ حکومت کر سکتا ہے؟ کیا آپ اُسے مجرم ٹھہرانا چاہتے ہیں جو راست باز اور قادرِ مطلق ہے،
18. جو بادشاہ سے کہہ سکتا ہے، ’اے بدمعاش!‘ اور شرفا سے، ’اے بےدینو!‘؟
19. وہ تو نہ رئیسوں کی جانب داری کرتا، نہ عُہدے داروں کو پست حالوں پر ترجیح دیتا ہے، کیونکہ سب ہی کو اُس کے ہاتھوں نے بنایا ہے۔